افواج پر انگلیاں اٹھانے والوں کو حکومت بہتر جواب دے رہی ہے، ترجمان پاک فوج

اپ ڈیٹ 26 فروری 2021
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2014 سے لے کر اب تک سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے — فائل فوٹو / جی وی ایس اسکرین گریب
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2014 سے لے کر اب تک سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے — فائل فوٹو / جی وی ایس اسکرین گریب

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی جانب سے بے وزن چیزوں کا جواب دینا نہیں بنتا اور افواج پر انگلیاں اٹھانے والوں کو حکومت بہتر جواب دے رہی ہے۔

نجی ٹی وی چینل 'اے آر وائی' کے پروگرام 'دی رپورٹرز' میں گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ جہاں پر جواب دینے کی ضرورت پڑتی ہے پاک فوج جواب دیتی ہے، جو انگلیاں اٹھاتے ہیں حکومت انہیں بہتر جواب دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے بے وزن چیزوں کا جواب دینا نہیں بنتا۔

ترجمان پاک فوج نے پاک ۔ بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عملدرآمد کرنے پر اتفاق کے حوالے سے کہا کہ 'ڈی جی ایم اوز رابطے کا میکنزم 1987 سے ہے، حالات چاہے جیسے ہوں دونوں ڈی جی ایم اوز کے درمیان شیڈول کے مطابق رابطہ ہوتا ہے، اگر کوئی ایمرجنسی ہو تو شیڈول کے علاوہ بھی یہ رابطہ ہو جاتا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کا ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت کوئی ایمرجنسی صورتحال نہیں ہے، مہینے میں ایک بار ڈی جی ایم اوز کے مابین رابطہ ہوتا ہے، اس رابطے کے لیے کوئی دباؤ نہیں تھا، دونوں ممالک نے زمینی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اتفاق کیا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کو روکا جائے اور 2003 کے معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔'

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 'لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کے معاہدے پر 2013 تک بہتر عمل ہوا لیکن 2014 سے لے کر اب تک سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے جس سے دونوں اطراف جانی اور مالی نقصان ہو رہا تھا۔'

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'سیکیورٹی کے معاملے میں ہم آج بہتر پوزیشن پر کھڑے ہیں، آپریشن ردالفساد کے ذریعے ہم نے دہشت گردی اور اس کے اثرات پر قابو پایا ہے جبکہ مجموعی طور پر سیکیورٹی صورتحال بہتر ہے۔'

مزید پڑھیں: احسان اللہ احسان کے فرار میں ملوث فوجیوں کے خلاف کارروائی کی جاچکی ہے، ترجمان پاک فوج

ان کا کہنا تھا کہ علاقے کی اپنی ایک جغرافیائی اہمیت ہوتی ہے، اسی کے مطابق تمام ممالک فیصلے کرتے اور آگے بڑھتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں