3 مارچ کو سینیٹ انتخابات ماضی کے طریقہ کار کے مطابق ہوں گے، الیکشن کمیشن

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2021
الیکشن کمیشن سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ وقت کی کمی کے باعث کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
الیکشن کمیشن سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ وقت کی کمی کے باعث کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کہا ہے کہ 3 مارچ کو ہونے والے آئندہ سینیٹ انتخابات 'آئین و قانون میں دیے گئے طریقہ کار کے مطابق ماضی کی طرز پر ہی منعقد کیے جائیں گے'۔

الیکشن کمیشن سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ 'یہ فیصلہ وقت کی کمی کے باعث کیا گیا'۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں ای سی پی کا اجلاس ہوا جس میں اراکین جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی، جسٹس ارشاد قیصر، شاہ محمد جتوئی اور نثار احمد نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ انتخابات خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوں گے، سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے

بیان کے مطابق مذکورہ اجلاس یکم مارچ کو اسی روز ہوا جس دن سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر رائے دی۔

سپریم کورٹ نے اپنی رائے میں کہا تھا کہ ایوان بالا کے انتخابات آئین کی دفعہ 226 کے تحت خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔

اجلاس میں سپریم کورٹ کے مختصر حکم نامے پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس پر 'من و عن عمل' کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ یہ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ انتخابات کا انعقاد منصفانہ، آزادانہ، شفاف اور قانون کے مطابق ہو جبکہ کرپٹ پریکٹسز سے انتخاب کی حفاظت کی جائے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات ریفرنس: خفیہ بیلٹ سے متعلق معاملات پارلیمنٹ طے کرے گی، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے یہ تجویز بھی دی تھی کہ انتخاب شفاف طریقے سے کروانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاسکتا ہے، 'الیکشن کمیشن کے لیے ضروری ہے کہ وہ آئینی ذمہ داری پر عمل کرتے ہوئے ٹیکنالوجی سمیت تمام دستیاب اقدامات اٹھائے تاکہ ’دیانتداری، منصفانہ، شفاف طریقے سے انتخابات یقینی بنایا جائے اور کرپٹ پریکٹسز سے اس کا تحفظ کرے‘۔

عدالتی رائے میں کہا گیا کہ تمام ادارے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔

اجلاس کے دوران کمیشن کا کہنا تھا کہ اسے سپریم کورٹ کی جانب سے تفصیلی فیصلہ نہیں ملا۔

تاہم ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو اسپیشل سیکریٹری، ڈائریکٹر جنرل آئی ٹی اور پنجاب سے جوائنٹ صوبائی الیکشن کمشنر پر مشتمل ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات ریفرنس: قانون پر بدنیتی سے عمل ہو تو مسائل جنم لیتے ہیں، عدالت

کمیٹی مختلف ماہرین اور تکنیکی اداروں سے سینیٹ انتخابات میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے سلسلے میں تجاویز لے گی۔

بعدازاں کمیٹی موصل ہونے والی تجاویز کی بنیاد پر 4 ہفتوں میں سفارشات تیار کرے گی اور کمیٹی بہتر سفارشات کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی سے بھی معاونت حاصل کرسکتی ہے۔

سینیٹ انتخابات پر سپریم کورٹ کی رائے

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 23 دسمبر 2020 کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی منظوری کے بعد سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا۔

عدالت عظمیٰ میں دائر ریفرنس میں صدر مملکت نے وزیر اعظم کی تجویز پر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی رائے مانگی تھی۔

جس پر سپریم کورٹ نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے آرٹیکل 226 کے مطابق خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔

رائے میں لکھا گیا تھا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے تحت الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ دیانتداری، منصفانہ اور شفاف انتخاب یقینی بنائے اور قانون کے مطابق کرپٹ پریکٹسز سے اس کا تحفظ کرے۔

چیف جسٹس کی تحریر کردہ رائے میں یہ بھی کہا گیا کہ پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرسکتی ہے جبکہ بیلٹ پیپر کا خفیہ ہونا حتمی نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں