خاموش قاتل قرار دیئے جانے والے ذیابیطس جیسے مرض سے بچنا چاہتے ہیں؟ تو جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کو عادت بنالیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ہانگ کانگ اور نیدرلینڈز کے محققین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جو افراد ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں فضائی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتی ہے، وہاں جسمانی سرگرمیاں ذیابیطس سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

یہ پہلی تحقیق ہے جس میں ورزش اور فضائی آلودگی کے اثرات کا جائزہ ذیابیطس ٹائپ ٹو کے حوالے سے لیا گیا۔

ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ فضائی آلودگی ذیابیطس ٹائپ ٹو کا خطرہ بڑھاتی ہے، تاہم جسمانی سرگرمیوں کے نتیجے میں آلودگی کے منفی اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ ذیابیطس میں مبتلا ہونے کےک حوالے سے ورزش اور آلودہ ماحول کے درمیان کیا تعلق ہے۔

اس مقصد کے لیے تائیوان میں طبی معائنہ کرانے والے ایک لاکھ 56 ہزار سے زیادہ افراد کا ڈیٹا دیکھا گیا، جہاں فضائی آلودگی کی شرح عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ معیار سے ڈھائی گنا زیادہ ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ جسمانی طور پر زیادہ سرگرم افراد میں ذیابیطس کا امکان 31 فیصد جبکہ سست طرز زندگی کے عادی لوگوں میں 56 فیصد تک ہوتا ہے۔

زیادہ آلودہ مقامات پر رہنے والوں میں ذیابیطس کا خطرہ 94 فیصد تک ہوتا ہے، تاہم جسمانی سرگرمیوں کے عادی افراد میں یہ خطرہ 64 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا ہے کہ جسمانی سرگرمیاں اور فضائی آلودگی کی شرح میں کمی لانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کے خطرے کو کم کرتا ہے، جبکہ سست طرز زندگی سے یہ خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ فضائی آلودگی والے علاقوں میں بھی ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کو معمول بناکر ذیابیطس کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں