بلوچستان میں سال 2020 کے دوران خواتین پر تشدد کے مجموعی طور پر 47 واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ ان واقعات میں 16 خواتین اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں اور 7 کو ریپ کا نشانہ بنایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عورت فاؤنڈیشن بلوچستان کے ڈائریکٹر علاؤالدین خلجی اور قومی کمیشن برائے خواتین بلوچستان کی رکن فاطمہ خان نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صوبے میں خواتین پر تشدد سے متعلق تفصیلات فراہم کیں۔

مزید پڑھیں: خواتین پر تشدد کو روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خارجہ

انہوں نے بتایا کہ صوبے کے صرف 4 اضلاع کوئٹہ، سبی، تربت اور گوادر میں خواتین پر تشدد کے 33 واقعات رپورٹ ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2020 کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ملک کے 25 اضلاع میں انسانی حقوق کی پامالی، قتل، خواتین کو ہراساں کرنے سمیت مختلف نوعیت کے واقعات کے مجموعی طور پر 2 ہزار 297 واقعات رپورٹ ہوئے۔

فاطمہ خان نے کہا کہ کورونا وائرس وبائی امراض کے دوران ہونے والے واقعات کی تعداد بہت ہی محدود بتائی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے واقعات کی تعداد اب بھی خطرناک حد تک زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستانی مرد عورتوں پر تشدد کے حامی ہیں؟

فاطمہ خان نے کہا کہ مہینے کے اعتبار سے جولائی میں اس طرح کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا اور یہ وہ مہینہ تھا جب کورونا وبا اپنے عروج پر تھی۔

عورت فاؤنڈیشن بلوچستان کے ڈائریکٹر علاؤدین خلجی نے بتایا کہ بلوچستان کے 4 اضلاع کوئٹہ، سبی، تربت اور گوادر میں خواتین کے خلاف تشدد کے 47 واقعات رپورٹ ہوئے جو اعداد و شمار کے اعتبار سے بالترتیب 29، 13، 3 اور 2 ہیں۔

علاؤ دین خلجی نے کہا کہ 2020 کے دوران صوبے میں 16 خواتین کو ہلاک اور 7 کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ایک عورت نے خودکشی کی، دو غیرت کے نام پر قتل ہوئیں اور 13 کو اغوا کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران بلوچستان میں 5 واقعات میں غیرت کے نام پر 10 افراد کو ہلاک کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر سال 8 مارچ کو عالمی یوم خواتین کا دن پوری دنیا میں منایا جاتا ہے تاکہ متاثرہ خواتین سے اظہار یکجہتی کیا جا سکے جو اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس دن پوری دنیا کی خواتین کو متحد ہو کر اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانی اور حکومتوں کو بھی خواتین کے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: خواتین پر تشدد، کم عمر میں شادیوں و جنسی جرائم میں اضافے کا خدشہ

علاؤدین خلجی نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے قومی کمیشن کے لیے کوئی چیئرپرسن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کمیشن برائے خواتین کے لیے کوئی ممبر یا چیئرپرسن مقرر نہیں کیا گیا ہے اور بلوچستان کمیشن برائے خواتین کا قیام ابھی باقی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2013 میں ایک محتسب مقرر کرنے کے لیے ایک قانون پاس کیا گیا تھا لیکن آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔

دریں اثنا وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ خواتین طبی عملے نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں بہت اہم کردار ادا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں