اضافی دباؤ کاشکار ایل این جی چِین خطرناک ثابت ہوسکتی ہے، رپورٹ

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2021
ایل این جی ویلیو چین عالمی معیارات کے خلاف تمام پیرامیٹرز سے نازک ہے، پی ایل ایل، پی ایل ٹی ایل کی مشترکہ رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز
ایل این جی ویلیو چین عالمی معیارات کے خلاف تمام پیرامیٹرز سے نازک ہے، پی ایل ایل، پی ایل ٹی ایل کی مشترکہ رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: پاکستان میں مائع قدرتی گیس کے ٹرمینلز کو دباؤ میں رکھا گیا ہے اور ایل این جی ویلیو چِین عالمی معیارات کے خلاف تمام پیرامیٹرز سے بہت نازک ہے اور اسے عام تاثر کے برعکس آپریشنل اور حفاظتی خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) اور پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ (پی ایل ٹی ایل) نے حکومت کو ایک مشترکہ رپورٹ میں بتایا کہ 'یہاں تک کہ ری-گیس ٹو اسٹوریج اور ایل این جی درآمدی صلاحیت سے ذخیرہ کرنے کے کم تناسب کے باوجود پوری دنیا میں ایل این جی ٹرمینلز کی مجموعی طور پر استعمال کی شرح تقریبا 43 فیصد ہے جبکہ انتہائی پیچیدہ انفراسٹرکچر اور دیگر رکاوٹوں کے باوجود پاکستان کا استعمال 84 فیصد پر ہے'۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'اینگرو ایلینجی کے آپریٹنگ ٹرمینل ایک میں 100 فیصد کے استعمال کی شرح قریب آرہی ہے جس کے بعد کسی قسم کے مسائل سے نمٹنے کی گنجائش بہت کم رہ جاتی ہے'۔

مزید پڑھیں: ایل این جی ٹینڈر ڈیفالٹ پاکستان کے لیے رحمت بن گیا

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 'عالمی اور یورپی تناسب سے دیکھا جائے تو پاکستان میں استعمال کی شرح بالترتیب 249 فیصد اور 196 فیصد ہے'۔

مزید یہ کہ جب پاکستان کے ایل این جی درآمدی انفرا اسٹرکچر کا موازنہ ان ممالک سے کیا جاتا ہے جو مکمل طور پر فلوٹنگ اسٹوریج اور ری گیسفیکیشن یونٹس (ایس ایس آر یوز) پر انحصار کرتے ہیں تو ملک میں استعمال کی شرح کویت سے 30 فیصد زیادہ اور ارجنٹائن سے 200 فیصد زیادہ ہے۔

یہ موازنہ نو ممالک کے ایف ایس آر یو صلاحیت کے استعمال پر مبنی ہے۔

اسٹوریج کے تناسب میں دیکھا جائے تو ایک فیصد سے کم فرق کے ساتھ پاکستان ارجنٹائن اور کویت کے بعد آتا ہے۔

یہ واحد ملک ہے جس میں فعال تھرڈ پارٹی رسائی (ٹی پی اے) کا دور چل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

پی ایل ٹی ایل اور پی ایل ایل نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ پاکستان اپنے دستیاب ایل این جی انفرا اسٹرکچر کو مؤثر انداز میں استعمال کررہا ہے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ 'محدود دستیاب لچک کو مزید بڑھانے کے بجائے پاکستان کو ایل این جی کی فراہمی کو ٹرمینل ایک (99 فیصد استعمال کی شرح) سے ٹرمینل 2 (71 فیصد کے استعمال کی شرح) میں منتقل کرکے موجودہ ٹرمینلز کے استعمال کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ایل این جی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت جاپان، بھارت، چین اور یورپ سمیت معروف عالمی ایل این جی مارکیٹوں کے مقابلے میں پاکستان میں بہت زیادہ تھروپُٹ (دوبارہ گیسفیکیشن کی گنجائش) فی یونٹ موجود ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں