فروری، 6 دہائیوں کا تیسرا خشک ترین مہینہ قرار

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2021
محکمہ موسمیات نے اس سے قبل جنوری 2021 کو 1961 کے بعد 17 واں سب سے خشک مہینہ قرار دیا تھا۔ - فائل فوٹو:شٹر اسٹاک
محکمہ موسمیات نے اس سے قبل جنوری 2021 کو 1961 کے بعد 17 واں سب سے خشک مہینہ قرار دیا تھا۔ - فائل فوٹو:شٹر اسٹاک

کراچی: پاکستان میں تیزی سے بدلتے ہوئے موسم کا رجحان ریکارڈ قائم کررہا ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ 60 برسوں میں فروری 2021 تیسرا سب سے خشک ترین مہینہ رہا۔

واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے اس سے قبل جنوری 2021 کو 1961 کے بعد 17 واں سب سے خشک مہینہ قرار دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہاں رواں سال کے پہلے دو ماہ میں ملک میں اوسط سے کم بارش ہوئی وہیں فروری میں اوسط درجہ حرارت کم سے کم 3.35 سینٹی گریڈ رہا۔

پیر کو جاری ہونے والے 'پاکستان کی ماہانہ آب و ہوا کا خلاصہ، فروری 2021' میں محکمہ موسمیات نے تفصیلی اعداد و شمار، تیزی سے بدلتے ہوئے موسم کے نمونے اور تقابلی تجزیہ پیش کیا جو ملک کے آب و ہوا کے محاذ پر تشویش کی نشاندہی کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: خشک موسم کے باعث پانی کی شدید قلت کا خدشہ

سمری میں کہا گیا کہ فروری 2021 پاکستان کے لیے ریکارڈ ترین گرم اور سب سے خشک مہینہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'فروری 2021 میں قومی سطح پر بارش معمول سے 84 فیصد کم ہوئی، 1921 کے بعد فروری 2021 ملک میں تیسرا سب سے خشک ترین مہینہ رہا، تمام 6 انتظامی علاقوں میں ماہانہ بارش کی ریکارڈ کمی دیکھی گئی'۔

محکمہ موسمیات کے مطالعے کے مطابق فروری 2021 سندھ اور پنجاب کے لیے ریکارڈ ترین خشک مہینہ تھا، بلوچستان کے لیے دوسرا خشک ترین اور خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر کے لیے پانچواں بارش کی کمی کا مہینہ تھا۔

انہوں نے بتایا کہ 'پورے سندھ کے علاقے میں مسلسل دوسرے مہینے بارش نہیں ہوئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پانی کی کمی اور پاکستان کا مستقبل

انہوں نے بتایا کہ 'تمام انتظامی علاقوں میں نمایاں طور پر درجہ حرارت گرم ریکارڈ کیا گیا ہے، فروری کے اوسط درجہ حرارت میں عدم تغیرات ملک کے بڑے حصوں میں 2 سے 4 ڈگری سینٹی گریڈ رہا، ملک کا گرم ترین دن 26 فروری کو 38.3 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت شہید بینظیر آباد میں ریکارڈ کیا گیا'۔

انتباہ

سمری میں 'درجہ حرارت کے حوالے سے غیر معمولی انتباہ' کا ذکر کرتے ہوئے محکمہ موسمیات نے کہا کہ پاکستان کے لیے قومی اوسط ماہانہ درجہ حرارت 16.67 سینٹی گریڈ ہے جو ماہانہ اوسط سے 3.35 سینٹی گریڈ زیادہ ہے۔

موسمیاتی ماہرین اس بات سے متفق ہیں کہ ماڈل اور اعداد و شمار 'کوئی اچھی علامت' نہیں بتاتے ہیں لیکن وہ اصرار کر رہے ہیں کہ تیز رفتاری سے بدلتے ہوئے موسمی نمونوں کی وجوہات کے بارے میں کسی نتیجے پر پہنچنے سے قبل کسی کو اس پر قریب سے نگرانی کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: پانی کی قلت پر بنی یاسر حسین اور منال خان کی 'پیاس'

محکمہ موسمیات کے سردار سرفراز نے کہا کہ 'اگر ایسی چیزیں بدستور برقرار رہتی ہیں اور تعداد میں کسی بھی وقت مثبت انداز میں بہتری نہیں آتی ہے تو یقینا یہ تشویش کا باعث ہوگی'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں