اسلام آباد عدلیہ کی 5 عدالتیں نجی اراضی پر تعمیر ہونے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2021
عدالت عظمی نے کھیل کے میدان میں عدالتوں کی تعمیر سے متعلق آئی ایچ سی سے رپورٹ طلب کی تھی
----فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
عدالت عظمی نے کھیل کے میدان میں عدالتوں کی تعمیر سے متعلق آئی ایچ سی سے رپورٹ طلب کی تھی ----فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) نے سپریم کورٹ (ایس سی) کو آگاہ کیا ہے کہ اسلام آباد عدلیہ کی 5 عدالتیں نجی اراضی پر غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف آئی ایچ سی کے رجسٹرار نے ایس سی رجسٹرار کو لکھے گئے خط میں کیا ہے جو فٹ بال گراؤنڈ کیس میں عدالت عظمیٰ کی ہدایت کے جواب میں تھا۔

عدالت عظمی نے کھیل کے میدان میں عدالتوں کی تعمیر سے متعلق آئی ایچ سی سے رپورٹ طلب کی تھی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کا فٹ بال گراؤنڈ پر وکلا کی غیر قانونی تعمیرات ختم کرنے کا حکم

چیف جسٹس نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کو عدالتوں کی غیرقانونی تعمیر کے بارے میں فرانزک آڈٹ کا بھی حکم دیا۔

آئی ایچ سی کے رجسٹرار نے مراسلہ میں کہا کہ فٹ بال گراؤنڈ میں کوئی عدالت تعمیر نہیں کی گئی۔

تاہم انہوں نے ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں ایف 8 مرکز کے تجارتی علاقے میں کچھ تجاوزات قائم کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ کچھ عدالتیں غیر قانونی طور پر ایک نجی شہری کے ملکیت میں موجود پلاٹ پر تعمیر کی گئیں۔

مراسلے کے مطابق کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو ہدایت کی گئی کہ وہ کارروائی کرے اور عدالتوں کی طرف سے بنائی گئی غیر قانونی تجاوزات کو دور کرے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: 'غیر قانونی چیمبرز' مسمار کرنے پر وکلا کا احتجاج، ہائی کورٹ پر دھاوا

سیکریٹری داخلہ اور سی ڈی اے چیئرمین کو ایک الگ مراسلے میں آئی ایچ سی کے رجسٹرار نے باور کرایا کہ عدالتوں کے قیام کے لیے ایک مناسب جگہ مہیا کرنے کی ذمہ داری ایگزیکٹو پر تھی۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور مقامی انتظامیہ تجاوزات والی اراضی پر غیر قانونی عدالتوں کی تعمیر سے مطمئن ہے۔

انہوں نے کہا کہ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو پہلے ہی ہدایت کی گئی کہ وہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لیے غیر قانونی طور پر تعمیر شدہ عدالتوں کو کارروائی کرے اور انہیں ہٹائے۔

خط کے مطابق آئی ایچ سی کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ہدایت دی کہ عدالتوں کے قیام کے لیے موزوں عمارتیں فراہم کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات اٹھائے جائیں۔

مزیدپڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکلا کے خلاف مقدمہ درج

آئی ایچ سی کے رجسٹرار نے اے جی پی سے ضلعی عدالتوں کے فرانزک آڈٹ کروانے کی ہدایت کی۔

رجسٹرار نے اے جی پی کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج (غربی) کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے نوٹس میں لایا گیا کہ ایف 8 مرکز کے تجارتی علاقے میں کچھ تجاوزات کی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ عدالتیں غیر قانونی طور پر ایک نجی شہری کے ملکیت والے پلاٹ پر تعمیر کی گئیں۔

آئی ایچ سی نے 16 فروری کو سی ڈی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ فٹ بال گراؤنڈ کی زمین وکلا سے حاصل کرے اور 23 مارچ تک کھیل کے میدان کو بحال کرے۔

اس مقدمے میں درخواست گزار اسلام آباد کے رہائشی نے استدلال پیش کیا تھا کہ کھیل کے میدان کو وکلا اور ملحقہ تجارتی عمارتیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں