پاکستان اوریجن کارڈ کے حامل افراد ملک میں ویکسینیشن کیلئے نااہل

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2021
حکومت بزرگ شہریوں کے لیے کووِڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کا آغاز 10 مارچ سے کررہی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
حکومت بزرگ شہریوں کے لیے کووِڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کا آغاز 10 مارچ سے کررہی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکومت بزرگ شہریوں کے لیے کووِڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسینیشن مہم کا آغاز 10 مارچ (کل) سے کررہی ہے جبکہ پاکستان اوریجن کارڈز (پی او سیز) کے حامل افراد اور پاکستانی شہریوں کے غیر ملکی شریک حیات ویکسین لگوانے کے لیے نااہل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت قومی صحت نے اس بات کو تسلیم کیا کہ پی او سیز رکھنے والے افراد بھی پاکستانی ہیں ساتھ ہی اس معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی ویب سائٹ کے مطابق پی او سی پروگرام اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ مادر وطن دنیا بھر میں تارکین وطن کے ساتھ مضبوطی سے مربوط رہے، اہل غیر ملکیوں کو اپنی جڑوں میں واپس لوٹنے کے لیے بے مثال مراعات فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہے جس میں پاکستان میں متعدد مرتبہ بغیر ویزے کے داخلہ، پولیس یا فارن رجسٹریشن دفاتر کو آگاہ کیے بغیر غیر معینہ مدت تک کے لیے قیام شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 60 سال سے زائد عمر کے افراد کی کورونا ویکسینیشن کا 10 مارچ سے آغاز

اس کے علاوہ ان افراد کو پاکستان میں کہیں بھی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی خرید و فروخت، ملکیت رکھنے، سودا کرنے اور تصرف کرنے کا حق حاصل ہے۔

اسی طرح پی او سیز کے حامل افراد کو پاکستان میں بینک اکاؤنٹس چلانے، تمام معینہ راستوں، بندرگاہوں اور مقامات پر پاکستان سے یا اس کے اندر تیز امیگریشن کی سہولت بھی حاصل ہے۔

مزید کہا گیا کہ پی او سی قومی شناختی کارڈ کی طرح شناخت کا ثبوت ہے جس کے حامل افراد روزگار بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

نادرا ذرائع کے مطابق ایک لاکھ 80 ہزار افراد کو پی او سیز جاری ہوچکے ہیں البتہ یہ تصدیق نہیں کی جاسکی کہ ان میں سے کتنے افراد کی عمر 60 سال سے زائد ہے۔

مزید پڑھیں: تقریباً 80 لاکھ بزرگ شہریوں میں سے 2.25 فیصد کا ویکسینیشن کیلئے اندراج

وزارت صحت کے عہدیدار نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ڈان کو اس بات کی تصدیق کی کہ 1166 ہیلپ لائن پر ویکسینیشن کے لیے پی او سی کے حامل افراد کی رجسٹریشن نہیں ہورہی۔

70 سالہ شہری جاوید اختر نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر ہیلپ لائن پر بھیجا تو اس بات کی تصدیق موصول ہوئی کہ انہیں کووِڈ 19 کی ویکسین کے لیے رجسٹرڈ کرلیا گیا ہے تاہم ایسا ان کی امریکی اہلیہ کے لیے نہ ہوسکا حالانکہ وہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 'میں نے اپنی اہلیہ کا پی او سی نمبر بھیجا جو شناختی کارڈ کی طرح 13 ہندسوں کا ہی ہے لیکن مجھے معلوم ہوا کہ یہ درست کارڈ نہیں، میں نے بارہا کوشش کی اور ہر مرتبہ یہی جواب موصول ہوا بعد ازاں جب میں نے معلومات کیں تو مجھے حیرت ہوئی کہ پی او سیز رکھنے والے افراد ویکسینیشن کے لیے نااہل ہیں'۔

جاوید اختر کا کہنا تھا کہ چونکہ کووِڈ 19 سے بچاؤ کی ویکسین ابھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں تو میں فیصلہ سازوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا کہ مجھے ویکسینیشن کے لیے اپنی بیوی کو امریکا بھیجنا پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 65 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کی کووڈ ویکسینیشن کیلئے رجسٹریشن کا آغاز

انہوں نے مزید کہا کہ یہ میرے لیے شرمندگی کی بات ہے کہ میری بیوی جو دہائیوں سے یہاں رہائش پذیر ہے وہ ویکسینیشن کے لیے نااہل ہے۔

اس ضمن میں ترجمان وزارت صحت نے کہا کہ پی او سی رکھنے والے تمام افراد کو پاکستانی سمجھا جاتا ہے اس لیے انہیں ویکسینیشن کے لیے اہل ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے اس معاملے پر اعلیٰ حکام سے بات کی ہے اور مجھے بتایا گیا ہے کہ جلد ہی اس معاملے پر بات چیت کے لیے اجلاس بلایا جائے گا، ہم اس معاملے کو حل کریں گے اور پی او سیز کے حامل افراد کو بھی ویکسینیشن کے لیے اہل قرار دیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں