وفاقی وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں مزید بااختیار بنانے کے لیے کابینہ نے ترمیمی بل 2021 کی منظوری دے دی۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ کابینہ نے اسٹیٹ آف پاکستان ترمیمی بل 2021 کے مسودے کی منظوری دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا بنیادی مقصد اسٹیٹ بینک کو مزید بااختیار بنانا ہے، اسٹیٹ بینک سارے بینکوں کا ریگیولیٹر ہے اور بنیادی ذمہ داری افراط زر کنٹرول کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: سونے کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مارکیٹ میں مندی کا رجحان

انہوں نے کہا کہ اس چیز کو حاصل کرنے کے لیے ہماری حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو مزید اختیارات دیے ہیں کہ وہ آزادانہ طور پر اپنے فیصلے کرے۔

شبلی فراز نے کہا کہ ماضی میں حکومت نوٹ چھاپتی تھی لیکن اسٹیٹ بینک سے قرضے ختم کر دیے ہیں، دوسرا افراط زر مکمل طور پر معاشی حقائق اور شرائط کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں اس کو سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے اثر و رسوخ استعمال کیا جاتا اور اسٹیٹ بینک اتنا آزاد نہیں تھا جتنا اس کو آزاد ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے بہت فرق پڑے گا اور افراط زر بھی نیچے آئے گی، اسٹیٹ بینک بڑا آزاد اور مضبوط ادارہ بن کر ابھرے گا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ماضی میں اور ابھی اسٹیٹ بینک کی شہرت اچھی رہی ہے لیکن کچھ قوانین میں خلا نظر آرہا تھا اور اسٹیٹ بینک اپنا بنیادی کردار صحیح معنوں میں ادا نہیں کرتا تھا۔

کابینہ اجلاس کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریجنل پلیٹ فارم سارک کو ہماری حکومت نے 30 لاکھ ڈالر عطیہ دینے کی منظوری دی تھی، جس میں کابینہ رکن فواد چوہدری کی تجویز آئی کہ ہمارے ہاں کووڈ 19 کے جو آلات تیار ہوتے ہیں وہ بھی اس میں شامل کریں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی کمیشن نے برآمد کنندگان کی باسمتی چاول سے متعلق درخواست قبول کرلی

ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے اعزاز احمد کو منیجنگ ڈائریکٹر این ٹی ڈی سی اور فوریہ خان کو پاکستان اسٹینڈرڈز کنٹرول اتھارٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات کرنے کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کمیشن میں جسٹس (ر) عظمت سعید نے کوئی بھی مراعات یا تنخواہ لینے سے معذرت کا اظہار کیا، جس کی کابینہ میں ستائش ہوئی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بہت ہی ایم بات انکم ٹیکس دوسرے ترمیمی بل 2021 کی تھی، جس کی اجلاس میں منظوری دی گئی اور ایف بی آر ٹیکس میں اہم اصلاحات پر بریفنگ دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کے معاہدے میں ترمیم کے پروٹوکول کی منظوری دی ہے اور ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو افسر شیخ اختر حسین کو ہٹانے اور عاصم رؤف کو ڈریپ کے قانون کے مطابق عارضی طور پر سی ای او تعینات کرنے کی منظوری دے دی۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری کمپنیوں کے خساروں، اصلاحات، قوانین میں ترامیم اور ڈھانچے میں بہتری کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور ان کی کارکردگی کا تقابلی جائزہ دیا گیا، 2013 اور 2014 میں یہ کمپنیاں 204 ارب پلس میں تھی پھر 2014 اور 2015 میں گر کر 61 ارب پر آگئیں، اس کے بعد 2016 میں 237 ارب پر پہنچ گئی، پھر 2017 میں کم ہو کر 187 ارب اور 2018 میں 286 ارب، 2019 میں 143 ارب روپے ہوگئی ہے۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہمیں ورثے میں جو ملا تھا اور نقصان کو آدھا کر دیا، اسے اندازہ ہوگا کہ نقصان دینے والے سرکاری اداروں کو کیسے بہتر کیا ہے، جو 100 روپے کا نقصان تھا، اس کو 50 روپے میں لے کر آئے ہیں، ہم امید کر رہے ہیں اپنی مدت میں اس کو مثبت میں لے کر آئیں گے اور معیشت میں ہونے والی خرابی کو ٹھیک کر سکیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں