گلگت-بلتستان اسمبلی میں عبوری صوبائی حیثیت کے مطالبے کیلئے قرارداد متفقہ طور پر منظور

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2021
قرارداد ایوان نے متفقہ طور پر منظور کی۔ - فوٹو: جمیل ناگری
قرارداد ایوان نے متفقہ طور پر منظور کی۔ - فوٹو: جمیل ناگری

گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی نے متفقہ طور پر مشترکہ قرارداد منظور کی جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور ریاستی ادارے خطے کو عارضی صوبائی حیثیت دے اور اسے پارلیمنٹ اور دیگر آئینی اداروں میں نمائندگی فراہم کی جائے۔

اس قرارداد کو مشترکہ طور پر پی ٹی آئی کی طرف سے گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان، پیپلز پارٹی کے اپوزیشن کے رہنما امجد حسین ایڈووکیٹ، مسلم لیگ (ن) کے غلام محمد، ایم ڈبلیو ایم کے ممبر محمد کاظم، جے یو آئی (ف) کے رحمت خالق اور گلگت بلتستان کے وزیر راجا اعظم خان نے مشترکہ طور پر پیش کیا۔

قرارداد میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان کا ایک عارضی صوبہ قرار دینے کے لیے آئین میں ترمیم کرنے کا بل پارلیمنٹ کے ذریعے منظور کیا جائے جس سے مسئلہ کشمیر پر ملک کے مؤقف کو کوئی نقصان نہیں پہنچے۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کی حیثیت دینے کا اعلان

اسمبلی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ گلگت بلتستان کے عوام اپنی جدوجہد میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے۔

بعد ازاں قرارداد ایوان نے متفقہ طور پر منظور کی۔

گلگت بلتستان اسمبلی سیکریٹریٹ نے قرارداد کی ایک کاپی وزیر اعظم سیکریٹریٹ کو بھی ارسال کردی۔

جی بی کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید خان نے کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی نے خطے کو آئینی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے متفقہ طور پر ایک تاریخی قرارداد پاس کی۔

انہوں نے اپوزیشن اور حکومتی ممبران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 'آئینی حقوق کا مطالبہ جی بی کے لوگوں کا متفقہ مطالبہ ہے، کسی فرد یا جماعت کا نہیں، اس مسئلے پر ہم نے جو اتحاد ظاہر کیا ہے اسے وفاقی سطح پر دوبارہ دہرائے جانے کی ضرورت ہے'۔

اس پیش رفت کو ایک 'تاریخی دن' قرار دیتے ہوئے وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ 'ان سب کو مبارکباد جنہوں نے یہ ممکن بنایا'۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں وزیر کشمیر و گلگت بلتستان امور علی امین گنڈا پور نے اعلان کیا تھا کہ وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کی سیاسی جدوجہد کی کہانی

دسمبر میں وزیر اعظم عمران خان نے اس سلسلے میں سفارشات پیش کرنے کے لیے 12 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔

علی امین گنڈا پور اس کمیٹی کے سربراہ ہیں، جس میں گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ محمد خالد خورشید، پاکستان کے اٹارنی جنرل، وفاقی سیکریٹری برائے خزانہ، دفاع، خارجہ امور، پارلیمانی امور، گلگت بلتستان کے چیف سیکریٹری، جی بی کونسل کے جوائنٹ سیکریٹری اور سیکیورٹی ایجنسیز کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں