مسلز بنانے کے لیے اینابولک اسٹرائیڈز کا استعمال کرنے والے افراد کو طویل المعیاد عرصے تک ٹسٹوسیٹرون نامی ہارمون بننے کا عمل متاثر ہوسکتا ہے جس سے بانجھ پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

یہ بات ڈنمارک میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کوپن ہیگن یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اینابولک اسٹرائیڈ کا استعمال اس ہارمون بننے کے عمل کو طویل المعیاد یا ہمیشہ کے لیے متاثر کرسکتا ہے جس سے باپ بننے کی صلاحیت پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ان اسٹرائیڈز کے طویل المعیاد نقصانات کا عندیہ ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مردوں کو اپنا جسم بنانے کے لیے کبھی بھی اسٹرائیڈز کے استعمال پر غور نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اس کے جسم کے متعدد اعضا پر دیرپا مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور یہ جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہارمون پر مرتب اثرات طویل المعیاد ہوسکتے ہیں یا یہ بھی ممکن ہے کہ ریکوری کبھی ممکن ہی نہ ہو۔

اینابولک اسٹرائیڈز سے ہارمون کی سطح میں کمی کے ساتھ اسپرم کاؤنٹ میں کمی آتی ہے جبکہ بال گرنے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے دی جرنل آف کلینیکل اینڈوکرینولوجی اینڈ میٹابولزم میں شائع ہوئے جس میں 18 سے 50 سال کی عمر کے 132 افراد کو شامل کیا گیا تھا جو جسم بنانے والی ورزشیں کررہے تھے۔

ان افراد کو 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا، جن میں سے ایک گروپ اسٹرائیڈز کو کبھی استعمال نہ کرنے والے مردوں کا تھا، دوسرا گروپ اسٹرائیڈز کا استعمال 3 سال قبل چھوڑنے والے اور تیسرا جو ابھی بھی اس کا استعمال کررہے تھے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ اسٹرائیڈز استعمال کرتے ہیں ان میں ٹسٹوسیٹرون بنانے میں مدد کرنے والے آئی این ایس ایل 3 ی سطح کم ہوتی ہے، جتنا زیادہ اسٹرائیڈز کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ سطح اتنی کم ہوتی ہے۔

محقین نے بتایا کہ نتائج میں ایک اہم چیز یہ دریافت ہوئی کہ اسٹرائیڈز کا استعمال چھوڑ دینے والے افراد میں یہ مسئلہ ڈھائی سال بعد بھی برقرار تھا۔

انہوں نے کہا کہ نتائج سے تصدیقق ہوتی ہے کہ اینابولک اسٹرائیڈز کا طویل عرصے تک استعمال طویل المعیاد اثرات کا باعث بنتا ہے، چاہے اسٹرائیڈز کا استعمال ترک کردیا جائے۔

اس سے قبل یہ بھی دریافت کیا جاچکا ہے کہ ان اسٹرائیڈز کا بہت زیادہ استعمال ہائی کولیسٹرول، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے جس سے ہارٹ اٹٰک شریانوں کو نققصان پہنچنے اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اس سے جگر کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں