قومی اسمبلی کا کام بہتر بنانے کیلئے سینئر اراکین پارلیمنٹ کی کونسل تشکیل

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2021
اسپیکر نے 15 رکنی کونسل تشکیل دیا اور اس کی شرائط (ٹی او آرز) کو باضابطہ طور پر نوٹیفائی کردیا ہے، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ  - فائل فوٹو:اے پی پی
اسپیکر نے 15 رکنی کونسل تشکیل دیا اور اس کی شرائط (ٹی او آرز) کو باضابطہ طور پر نوٹیفائی کردیا ہے، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ - فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے 'جماعتوں کے درمیان پارلیمانی اصولوں اور جمہوریت کے فروغ کے لیے' سینئر پارلیمنٹیرینز کونسل تشکیل دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے جاری کردہ بیان کے مطابق اسپیکر نے 15 رکنی کونسل تشکیل دی اور اس کی شرائط (ٹی او آرز) کو باضابطہ طور پر نوٹیفائی کردیا ہے۔

اسپیکر خود کونسل کی سربراہی کریں گے جبکہ قومی اسمبلی سیکریٹری طاہر حسین اس کے سیکریٹری کے فرائض سرانجام دیں گے۔

مزید پڑھیں: پارلیمان کے باہر لیگی رہنماؤں سے پی ٹی آئی کارکنوں کی مڈبھیڑ، شدید ہنگامہ آرائی

بیان میں کہا گیا کہ 'کونسل کے ٹی او آرز میں پارلیمانی روایات کا فروغ دیا اور پہلی مرتبہ پارلیمان کا حصہ بننے والے ممبران اسمبلی کو پارلیمانی امور شرکت پر حوصلہ افزائی کرنا شامل ہے'۔

یہ کونسل ایوان میں جمہوری اصولوں کو نافذ کرنے میں اس کے سربراہ کی رہنمائی اور مدد بھی کرے گی۔

کونسل میں پی ٹی آئی سے سید فخر امام، شفقت محمود، پرویز خٹک، جی ڈی اے سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، اور ایم کیو ایم پاکستان سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، بلوچستان عوامی پارٹی سے خالد حسین مگسی، پاکستان مسلم لیگ سے طارق بشیر چیمہ، مسلم لیگ (ن) سے رانا تنویر حسین، سردار ایاز صادق اور چوہدری محمود بشیر ورک، پاکستان پیپلز پارٹی سے راجا پرویز اشرف، آفتاب شعبان میرانی، متحدہ مجلس عمل پاکستان سے شاہدہ اختر علی اور پلوچستان نیشنل پارٹی سے محمد اختر مینگل شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نےملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، وزیر اعظم

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے اسپیکر کے اس اقدام پر حیرت کا اظہار کیا اور دعوٰی کیا کہ نام نہاد کونسل کی تشکیل سے قبل ان کی پارٹی سے مشاورت نہیں کی گئی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اسپیکر نے ممبران پارلیمنٹ کا اعتماد کھو دیا ہے اور اس کی وجہ سے اپوزیشن کا خیال ہے کہ انہیں خود ہی کمیٹیوں کے قیام کا کوئی حق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ایوان کی کارروائی کے دوران مبینہ طور پر متعصبانہ طرز عمل کی وجہ سے اسپیکر کے تحت قائم کی گئی تمام کمیٹیوں کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اب بھی اپنے پہلے فیصلے پر قائم ہیں تاہم اس معاملے پر 15 مارچ کو اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہوں کے آئندہ اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کا جھٹکا، پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کیا ہوتا رہا؟

حکومتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ اسپیکر نے گزشتہ ماہ اسمبلی اجلاس کے دوران ہاتھا پائی اور ہنگاموں کے واقعات کے بعد یہ کونسل تشکیل دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر نے کونسل کی تشکیل کا یہ قدم اس لیے اٹھایا کیونکہ انہیں حکومت اور اپوزیشن کے ممبران دونوں کے جارحانہ سلوک کی وجہ سے ہموار طریقے سے ایوان کو چلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں