حکومت نے مرزا محمد آفریدی کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کردیا

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2021
سینیٹر مرزا محمد خان آفریدی کا تعلق سابق فاٹا سےہے—تصویر: سینیٹ ویب سائٹ
سینیٹر مرزا محمد خان آفریدی کا تعلق سابق فاٹا سےہے—تصویر: سینیٹ ویب سائٹ

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے قبائلی علاقے سابق فاٹا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مرزا محمد خان آفریدی کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے اُمیدوار نامزد کردیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں بتایا کہ 'سابق فاٹا کو نمائندگی دینے کے لیے پی ٹی آئی رکن مرزا محمد خان آفریدی کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے'۔

قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں وزیراعظم کے قریبی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر حکمران جماعت کے لیے امیدوار کے لیے 4 ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔

جن افراد کے ناموں پر غور کیا جارہا تھا ان میں سیف اللہ نیازی، اعجاز چوہدری، مرزا آفریدی اور عون عباس شامل تھے اور کہا گیا تھا کہ نامزد فرد کے نام کا اعلان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کا صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بنانے کا اعلان

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے 12 مارچ کو ہونے والے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے 26 مارچ کو دھرنے پر بات چیت کے لیے کور کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ 'حکومت نے ارادتاً ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کی جگہ خالی رکھی تا کہ نہ صرف حکومت کی اتحادی جماعتوں بلکہ اس معاملے پر بارگیننگ کے لیے اپوزیشن جماعتوں کو بھی راغب کیا جاسکے۔

چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب حکومت کے لیے خاصہ مشکل لگ رہا ہے کیوں کہ ایوانِ بالا میں اپوزیشن اراکین کو اکثریت حاصل ہے۔

چنانچہ 12 مارچ کو حکومت کے لیے یہ انتخاب جیتنا اس وقت تک ممکن نہیں جب تک کچھ اپوزیشن اراکین حکومت کو ووٹ نہ دیں یا خفیہ بیلٹ کے دوران اپنے ووٹ ضائع نہ کردیں۔

مزید پڑھیں: ایوان بالا کے انتخابات کے بعد اب تمام نظریں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب پر مرکوز

اس وقت ایوانِ بالا میں 99 اراکین موجود ہیں ان میں مسلم لیگ (ن) کے خودساختہ جلاوطنی اختیار کرنے والے رہنما اسحٰق ڈار شامل نہیں جنہوں نے اپنی نشست کا حلف بھی نہیں اٹھایا تھا۔

ان 99 اراکین میں 47 کا تعلق حکمران اتحاد جبکہ 52 کا اپوزیشن جماعتوں سے اور اگر جماعت اسلامی کے واحد سینیٹر گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں انتخاب کی طرح ووٹ ڈالنے نہیں آئے تو اس وقت بھی اپوزیشن کے پاس 4 ووٹوں کی برتری ہوگی۔

تاہم 3 سال قبل جب اپوزیشن کے پاس حکمراں اتحاد سے 26 نشستیں زیادہ تھیں اس وقت بھی صادق سنجرانی نہ صرف چیئرمین سینیٹ منتخب ہوئے بلکہ جب اپوزیشن نے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا کر انہیں ہٹانا چاہا اس وقت بھی وہ اپنا عہدہ بچانے میں کامیاب رہے تھے۔

خیال رہے کہ سینیٹ الیکشن ایوان کے نصف اراکین کے انتخاب کے لیے ہر 3 سال بعد ہوتے ہیں، ہر رکن کی مدت 6 سال ہے جبکہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو 3 سال کے لیے چنا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کا عبدالغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نامزد کرنے کا فیصلہ

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے عہدے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولانا عبدالغفور حیدری کو نامزد کیا گیا ہے۔

رواں ماہ 3 مارچ کو اپوزیشن کے متفقہ امیدوار یوسف رضا گیلانی نے حکومتی امیدوار عبدالحفیظ شیخ کو سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد کی نشست پر شکست دے دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں