سیاسی غیر یقینی، نئے ٹیکسز کا خوف: حصص بازار میں سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے

ایک موقع پر انڈیکس ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 42 ہزار 688 پوائنٹس پر بھی آگیا — فائل فوٹو / رائٹرز
ایک موقع پر انڈیکس ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 42 ہزار 688 پوائنٹس پر بھی آگیا — فائل فوٹو / رائٹرز

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کاروباری ہفتے کے چوتھے روز بھی منفی اثرات چھائے رہے اور 'کے ایس ای 100 انڈیکس' مزید 912 پوائنٹس (2.09 فیصد) کمی کے بعد 42 ہزار 780 پوائنٹس کی سطح پر آگیا۔

جمعرات کو کاروبار کا آغاز 43 ہزار 492 پوائنٹس کی سطح سے ہوا جس کے بعد مارکیٹ دن کی بلند ترین سطح 43 ہزار 891 پوائنٹس پر بھی پہنچی، تاہم پھر اس میں گراوٹ آنا شروع ہوئی اور ایک موقع پر انڈیکس ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 42 ہزار 688 پوائنٹس پر بھی آگیا۔

حصص مارکیٹ میں رواں کاروباری ہفتے کے چار روز میں 3 ہزار 57 پوائنٹس کی کمی ہوچکی ہے، جس سے سرمایہ کاروں کو شدید دھچکا لگا ہے۔

گزشتہ روز 100 انڈیکس 531 پوائنٹس کی کمی کے بعد 44 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد سے نیچے آگیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے سائے گہرے، 100 انڈیکس 44 ہزار سے نیچے آگیا

سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کے گہرتے ہوتے سائے نے سرمایہ کاروں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا ہے اور وہ جمعہ کو ہونے والے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات اور اس کے بعد اپوزیشن کے لانگ مارچ سے قبل اپنی پوزیشن مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔

کے اے ایس بی سیکیورٹیز کے چیئرمین علی فرید خواجہ نے کہا کہ اس گراوٹ کی متعدد وجوہات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی غیر یقینی کی صورتحال کے متعلق خدشات چیئرمین سینیٹ کے انتخاب تک رہ سکتے ہیں، اس کے علاوہ نئے ٹیکسز عائد کرنے اور تعمیراتی اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی خبروں سے گھبراہٹ دیکھی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی بےیقینی: اسٹاک مارکیٹ میں مسلسل دوسرے روز مندی

ان کا کہنا تھا کہ تیسری وجہ مہنگائی کا جن بےقابو ہونا اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں 70 ڈالر پر پہنچنا ہے، جبکہ مارکیٹ میں شرح سود میں اضافے کی امید بھی کی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں