پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی لہر آچکی ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان

اپ ڈیٹ 12 مارچ 2021
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ نئی اقسام بہت تیزی سے پھیلتی ہیں اور خطرناک بھی ہوسکتی ہیں — فائل فوٹو / ڈان نیوز
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ نئی اقسام بہت تیزی سے پھیلتی ہیں اور خطرناک بھی ہوسکتی ہیں — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی لہر آچکی ہے، اگر احتیاط نہ برتی گئی تو یہ پورے ملک میں پھیل سکتی ہے۔

اپنے وڈیو پیغام میں ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پاکستان میں واضح طور پر کورونا وائرس کی ایک نئی لہر سامنے آچکی ہے اور پنجاب کے بڑے شہر وبا کی زد میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی نئی اقسام داخل ہو چکی ہیں اور یہ نئی اقسام بہت تیزی سے پھیلتی ہیں اور خطرناک بھی ہوسکتی ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ اگر ہم نے احتیاط کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیا تو یہ لہر پورے پاکستان میں بری طرح پھیل سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے 4 شہروں میں کورونا کی نئی قسم کا وائرس موجود ہے، حکام

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ حکومتی احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں، اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا تو وائرس ہمارے ہیلتھ سسٹم پر بھی اثر انداز ہوسکتا ہے۔

نئے کیسز کی بڑی وجہ وائرس کی برطانوی قسم ہے، اسد عمر

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

دوسری جانب ڈان نیوز کے پروگرام 'ذرا ہٹ کے' میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و چیئرمین این سی او سی اسد عمر نے بھی کہا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی تیسری لہر کا آغاز ہو چکا ہے اور نئے کیسز کی بڑی وجہ وائرس کی برطانوی قسم ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ابتدا میں ملک کے جن اضلاع میں کیسز بڑھتے ہوئے نظر آئے وہاں کی آبادی کا بڑا حصہ برطانیہ میں مقیم ہے، وائرس کے اس قسم کا پھیلاؤ تیزی سے ہوتا ہے جبکہ اس سے ہلاکتوں کا خدشہ بھی زیادہ ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت اور بنگلہ دیش سمیت پورے خطے میں کیسز بڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں جس سے واضح ہورہا ہے کہ پورے خطے میں وبا تیزی سے پھیل رہی ہے'۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تقریباً ڈیڑھ ماہ بعد کورونا وائرس کے 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ

بھارت سے کورونا ویکسین منگوانے سے متعلق اسد عمر نے کہا کہ 'پاکستان میں ویکسین کی سپلائی کا بڑا ذریعہ گاوی ہے جس نے ساڑھے 4 کروڑ پاکستانیوں یعنی 9 کروڑ خوراکیں دینی ہیں، ان کے ایک سے زیادہ مینوفیکچرنگ سینٹرز ہیں لیکن ایشیا اور افریقہ کے لیے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کو منتخب کیا گیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'گاوی کے ذریعے ویکسین کی پہلی کھیپ مارچ میں ہی آئیں گے جس میں 42 لاکھ خوراک ہوں گی، اس کے علاوہ کینسائینو سے 10 روز کے اندر ویکسین کی پہلی کھیپ آجائے گی اور پھر اپریل میں بڑی کھیپ آئے گی جبکہ سائینوفارم سے عطیے کی صورت میں ویکسین پہلے ہی آچکی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب تک جتنے لوگوں نے 1166 پر رجسٹریشن کرائی ہے ان کے لیے ہمارے پاس ویکسین موجود ہے اور انہیں زیادہ سے زیادہ دو ہفتوں میں ویکسین لگ جائے گی'۔

تبصرے (0) بند ہیں