شدید تھکاوٹ مردوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھائے

15 مارچ 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

ہارٹ اٹیک یا دل کا دورہ اکثر جان لیوا ہوتا ہے اور اگر جان بچ بھی جائے تو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ اس کے دوسرے اٹیک کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔

یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ہارٹ اٹیک اچانک کسی شخص کو شکار کرتا ہے اور اکثر اس کے نتیجے میں موت واقع ہوجاتی ہے۔

شدید تھکاوٹ کا سامنا کرنے والے مردوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ مائیلو کارڈیل انفارکشن (قلبی عصب کی عدم کارکردگی جس کے نتیجے میں دل میں خون کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا ہوجائے) اس تھکاوٹ کی وجہ ہوتا ہے اور ایسا غیر شادی شدہ، طلاق یافتہ اور رنڈوے ہوجانے والے مردوں میں زیادہ ہوتا ہے۔

روس کے انسٹیٹوٹ آف سائٹولوجی اینڈ جینیٹکس کی اس تحقیق مین بتایا گیا کہ بہت شدید تھکاوٹ، بے دلی اور بڑھتی چڑچڑاہٹ اس کی نمایاں علامات ہیں، تاہم لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ایسا زندگی کے مسائل کے باعث ہورہا ہے۔

اس تحقیق میں شدید ترین تھکاوٹ اور مائیلو کارڈیل انفارکشن کے درمیان تعلق کی جانچ پڑتال ایسے مردوں میں کی گئی جن میں امراض قلب کی تاریخ نہیں تھی۔

تحقیق میں روس کے ایک علاقے سے تعلق رکھنے والے 25 سے 64 سال کے 657 مردوں کے ڈیٹا کو شامل کیا گیا تھا۔

ان افراد کی مانیٹرنگ 14 سال تک کی گئی تاکہ دیکھا جاسکے کہ انہیں ہارٹ اٹیک کا سامنا ہوا یا نہیں۔

دوتہائی (67 فیصد) مردوں کو تھکاوٹ کا سامنا ہوا، جن میں سے 52 فیصد میں اس کی سطح معتدل جبکہ 15 فیصد میں بہت زیادہ تھی۔

محققین نے دریافت کیا کہ تھکاوٹ کا سامنا کرنے والے 74 فیصد مردوں کو ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق تھا۔

محققین نے نتیجہ نکالا کہ شدید تھکاوٹ اور ہارٹ اٹیک کے خطرے میں تعلق موجود ہے جبکہ تھکاوٹ کا سامنا نہ کرنے والوں مردوں کے مقابلے میں اس کا تجربہ کرنے والے افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ 10 سال کے اندر 2.25 گنا جبکہ 14 سال کے دوران 2.1 گنا بڑھ جاتا ہے۔

جب تحقیق میں سماجی عناصر جیسے عمر، تعلیم، پیشہ اور ازدواجی حیثیت کو شامل کیا گیا تو تھکاوٹ اور ہارٹ اٹیک کے خطرے میں نمایاں تعلق موجود رہا۔

تحقیق کے مطابق غیر شادی شدہ ، طلاق یافتہ اور رنڈوے افراد میں یہ خطرہ بالترتیب 3.7، 4.7 اور 7 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ تنہا رہنے کے نتیجے میں سماجی تعاون کم میسر ہوتا ہے جو امراض قلب اور فالج کے خطرہ بڑھانے والے عناصر میں شامل ہے۔

اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی آف کارڈیالوجی کی آن لائن کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں