امریکی سیکریٹری خارجہ پر بھارت کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھانے پر زور

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2021
امریکی سیکریٹری خارجہ بھارت کا تین روزہ دورہ کریں گے—فائل فوٹؤ: اے ایف پی
امریکی سیکریٹری خارجہ بھارت کا تین روزہ دورہ کریں گے—فائل فوٹؤ: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات پر قائم کمیٹی نے سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے دورہ بھارت میں بھارتی رہنماؤں کے ساتھ انسانی حقوق اور جمہوریت کے معاملات کو اٹھائیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لائیڈ آسٹن پہلے امریکی سیکریٹری دفاع ہیں جنہوں نے بھارت کو اپنے پہلے غیر ملکی دورے میں شامل کیا ہے، ان کا دورہ 19 سے 21 مارچ تک شیڈول ہے۔

بھارت کے تین روزہ دورے میں وہ اپنے ہم منصب وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت کے دوول سے ملاقات کریں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا اپنے تحفظات کو بھارت کی دہشت گردی پر مرکوز کرے، دفتر خارجہ

امریکی سینٹرل کمانڈ جس میں پاکستان اور افغانستان دونوں شامل ہیں، کے سابق سربراہ رہنے کے ناطے جنرل آسٹن اس کشیدگی سے اچھی طرح باخبر ہیں جس کی وجہ سے جنوبی ایشیا اس طرح کا ایک حساس خطہ ہے۔

17 مارچ کو امریکی سیکریٹری دفاع کو بھیجے گئے خط میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر رابرٹ منڈیز نے ان پر زور دیا کہ وہ 'بھارت کی حکومت کے ساتھ اپنے تبادلہ خیال میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے تحفظات کو اٹھائیں'۔

سینیٹر نے لکھا کہ وہ بھی امریکا اور بھارت کی شراکت داری میں ترقی دیکھنا چاہیں گے لیکن ہمیں یہ ضرور تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ شراکت داری تب مضبوط ہوگی جب یہ مشترکہ جمہوری اقدار پر مبنی ہو اور بھارتی حکومت ان اقدار سے دور ہورہی ہے۔

واشنگٹن میں پالیسی اور قانون سازوں، دونوں کو پریشان کرنے والے ایک اور اہم مسئلے کو اٹھاتے ہوئے رابرٹ منڈیز نے لکھا کہ میں آپ سے یہ بھی توقع کرتا ہوں کہ آپ بھارت کی جانب سے روس کے ایس 400 میزائل دفاعی نظام کی خریداری کے مبینہ منصوبے پر انتظامیہ کی مخالفت سے بھی آگاہ کریں گے، جو امریکا اور بھارت کے دفاعی تعاون کے مستقبل کے لیے خطرہ ہے اور وہ بھارت کو امریکا کے پابندیوں کے ذریعے مخالفین کا مقابلہ کرنے کے قانون کی شق 231 کے تحت بھارت کو پابندیوں کے خطرے میں ڈال دے گا۔

بھارت کی حکومت کی جانب سے کسانوں کے نئی اراضی قانون کے خلاف جاری احتجاج پر ہونے والے کریک ڈاؤن اور صحافیوں اور حکومتی ناقدین دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے خط میں لکھا گیا کہ اس طرح کے اقدامات 'صرف بھارت میں جمہوریت کی بگڑتی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان، بھارت پر مسئلہ کشمیر کے سلسلے میں براہِ راست مذاکرات کرنے کیلئے زور

مذکورہ خط میں مسلمانوں کے خلاف بڑھتے جذبات اور شہریت ترمیمی قانون، سیاسی مکالمے کو دبانے اور کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سیاسی مخالفین کو گرفتار کرنے جیسے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔

اس خط میں جنرل آسٹن کو یاد دہانی کروائی گئی کہ امریکی قومی سلامتی کی حکمت عملی واضح کہتی ہے کہ ہمارے وقت کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے جمہوریت ضروری ہے۔

چین کے بڑھتے اثرورسوخ کو توڑنے کے لیے بھارت کے ساتھ شراکت کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے خط میں خبردار کیا گیا کہ امریکی پالیسی ساز ہماری جمہوری اقدار کو پس پشت نہیں ڈالیں گے۔

انہوں نے لکھا کہ میں حکام پر زور دیتا ہوں کہ وہ واضح کریں کہ مضبوط، مستحکم امریکا-بھارت تعلقات کے لیے جمہوری اقدار کی قدر ضروری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں