یوٹیوبر سارا اور اسد کی کہانی پر مبنی ’کلک بیٹ‘ ایمازون پر ریلیز

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2021
کلک بیٹ کی کہانی کو کافی سراہا گیا تھا—پرومو فوٹو
کلک بیٹ کی کہانی کو کافی سراہا گیا تھا—پرومو فوٹو

گزشتہ برس یوٹیوب پر ریلیز کی جانے والی پاکستانی یوٹیوبرز کی ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی کہانی پر بنائی گئی ویب سیریز ’کلک بیٹ‘ کو ایمازون پرائم پر ریلیز کردیا گیا۔

ایمازون پرائم کی مقبولیت میں گزشتہ چند سال میں اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ برس لاک ڈاؤن کے باعث اس کی مقبولیت نہ صرف یورپ بلکہ ایشیا میں بھی بڑھی۔

ایمازون پر ریلیز کی گئی ’کلک بیٹ‘ کو ابتدائی طور پر یوٹیوب پر 2020 کے آخر میں ریلیز کیا گیا تھا اور مذکورہ ویب سیریز کو ’امیجی نیشن پکچرز‘ نے بنایا تھا۔

’کلک بیٹ‘ کی کہانی دراصل دو یوٹیوبرز کے ٹکر کے گرد گھومتی ہے تاہم ویب سیریز میں معروف پاکستانی کانٹنیٹ کریئٹرز کو بھی دکھایا گیا ہے۔

’کلک بیٹ‘ کی کہانی اگرچہ فکشنل ہے تاہم دیکھنے والے کو ایسا محسوس ہوتا کہ سیریز کی کہانی حقیقت پر مبنی ہے۔

’کلک بیٹ‘ کی کہانی ردا زہرا نے لکھی ہے اور انہوں نے ہی مذکورہ ویب سیریز کو پروڈیوس کیا۔

’کلک بیٹ‘ سیریز میں اگرچہ مرکزی کردار صرف دو ہی ہیں اور ان کی ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی جنگ ہی سیریز کی مرکزی کہانی ہے تاہم سیریز میں دوسرے لوگوں کو بھی دکھایا گیا ہے۔

’کلک بیٹ‘ کی شوٹنگ پاکستان کے علاوہ تھائی لینڈ میں بھی کی گئی اور اسے اس طرح فلمایا گیا ہے کہ دیکھنے والا اسے فکشنل کہانی نہیں یوٹیوبرز کی حقیقی کہانی سمجھ بیٹھتا ہے۔

سیریز میں ’سارا‘ کا کردار پروڈیوسر ردا زہرا نے ادا کیا ہے جب کہ اسد کا کردار معروف یوٹیوبر سمیع رحمٰن نے ادا کیا ہے، جنہیں ’بیکار فلمز‘ پروڈکشن کی وجہ سے شہرت ملی۔

’کلک بیٹ‘ سیریز کی 6 قسطیں ہیں اور ہر قسط 10 منٹ سے بھی کم دورانیے پر مبنی ہے اور اسے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی سراہا گیا تھا۔

اگرچہ پاکستانی صارفین ’کلک بیٹ‘ کو یوٹیوب پر مفت دیکھ سکیں گے تاہم اب مذکورہ سیریز برطانیہ، امریکا، جاپان اور جرمنی جیسے ممالک کے لوگ ایمازون پر بھی دیکھ سکیں گے۔

سیریز کے حوالے سے ‘کلک بیٹ‘ کی لکھاری ردا زہرا نے ڈان امیجز کو بتایا کہ اگرچہ یوٹیوب پر ہر طرح کا مواد موجود ہے، تاہم ایسا کوئی مواد موجود نہیں تھا، جسے دیکھ کر اندازہ ہو کہ ڈیجیٹل کانٹینٹ تیار کرنے والے خود کیسی زندگی گزارتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر لوگوں کا خیال ہے کہ یوٹیوبر بننا آسان ہے،کیوں کہ ایسے لوگ سوچتے ہیں کہ یوٹیوبر بس ویڈیو بناتے اور اپ لوڈ کرتے ہیں، لیکن ایسے افراد کو یہ علم نہیں کہ ویڈیو بنانے کے لیے کانٹینٹ کریئٹرز کو کتنی محنت کرنی پڑتی ہے۔

انہوں نے ٹی وی کے لیے بنائے جانے والے مواد اور اںترنیٹ کانٹینٹ میں فرق پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان کی 63 فیصد آبادی کی عمر 30 سال سے کم ہے اور ٹی وی پر دکھایا جانے والا مواد ایسے افراد کو ذہن میں رکھ کر نہیں بنایا جاتا۔

ان کے مطابق اگر ٹی وی کے لیے مواد تیار کرنے والے افراد بھی آبادی کے بہت بڑے حصے کو ذہن میں رکھ کر مواد تیار کریں گے تو یقینا ان کا مواد بھی کامیاب جائےگا۔

انہوں نے نوجوان یوٹیوبرز کو مشورہ دیا کہ وہ بھی ’کلک بیٹ‘ ٹیم کی طرح منفرد اور بہت بڑی آبادی کے لیے قابل قبول مواد تیار کریں تو انہیں بھی ضروری کامیابی ملے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں