فرانس میں ایسٹرازینیکا ویکسین کے دوبارہ استعمال کی اجازت

19 مارچ 2021
فرانس نے رواں ہفتے ایسٹرازینیکا کا استعمال روک دیا تھا— فائل فوٹو:رائٹرز
فرانس نے رواں ہفتے ایسٹرازینیکا کا استعمال روک دیا تھا— فائل فوٹو:رائٹرز

فرانس کے میڈیکل ریگولیٹر نے کووڈ-19 ویکسین ایسٹرازینیکا کے دوبارہ استعمال کی منظوری دے دی لیکن کہا ہے کہ یہ ویکسین صرف 55 برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کو دی جائے گی۔

برطانوی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق فرانس کی یہ پابندی یورپی واچ ڈاگ کی ہدایت کے خلاف ہے جس کے مطابق ویکسین ہر عمر کے افراد کے لیے محفوظ ہے۔

چند ہفتے قبل پیرس نے کہا تھا کہ ایسٹرازینیکا کو صرف 65 برس سے کم عمر افراد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

گزشتہ روز یورپین میڈیسین ایجنسی (ای ایم اے) نے کہا تھا کہ ممکنہ مضر اثرات کے حوالے سے کچھ خدشات کے باوجود ایسٹرازینیکا ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے۔

مزید پڑھیں : ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال روکنے والے یورپی ممالک کی تعداد 9 ہوگئی

یہ اعلان 18 مارچ کو اس وقت کیا گیا تھا جب یورپ میں متعدد ممالک نے ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال خون گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس کے 30 کے قریب کیسز کے بعد عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

ای ایم اے نے بتایا تھا کہ ویکسین کے فوائد ممکنہ خطرات سے بہت زیادہ ہیں اور ایجنسی نے ویکسین کی کھیپ میں مسائل یا اس کے معیار کے مسائل کو دریافت نہیں کیا۔

تاہم نیشنل اتھارٹی فار ہیلتھ (ایچ اے ایس) کی تجاویز میں کہا گیا کہ خود گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس بننے سے زیادہ تر نوجوان افراد متاثر ہوئے جن کا کورونا وائرس سے موت کا خطرہ بڑی عمر کے افراد کے مقابلے میںکم تھا۔

فرانسیسی ریگولیٹر نے اپنے بیان میں کہا کہ 'ای ایم اے کے فراہم کردہ ڈیٹا کے مطابق، ایچ اے ایس کا ماننا ہے کہ ایسٹرازینیکا کی ویکسینیشن کو فوری طور پر بحال کیا جاسکتا ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ ای ایم اے نے نشاندہی کی ہے کہ تھرومبوسس کا زیادہ خطرہ 55 برس سے کم عمر افراد میں ہے۔

فرانسیسی ریگولیٹر نے کہا کہ اس مرحلے پر صرف 55 برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے ایسٹرازینیکا کے استعمال کی اجازت دی جاتی ہے جو اکثریت کی ترجیح کی نمائندگی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: خون گاڑھا ہونے کے واقعات: یورپین اتھارٹی نے ایسٹرازینیکا ویکسین کو محفوظ قرار دیدیا

ای ایم اے کا جائزہ برطانیہ اور یوپی اکنامک ایریا کے 2 کروڑ افراد پر مشتمل تھا، جس میں خون کی مختلف نالیوں میں بلڈ کلاٹس کے 7 کیسز اور غیرمعمولی حالت کے 18 کیسز سامنے آئے تھے، اس غیرمعمولی حالت کا علاج مشکل ہے اور اسے سیریبرل وینوس سائنس تھرومبوسس (سی وی ایس ٹی) کہا جاتا ہے۔

فرانس ان درجن بھر یورپی ممالک میں شامل تھا جنہوں نے رواں ہفتے ایسٹرازینیکا کا استعمال روک دیا تھا۔

ایچ اے ایس نے کہا ہے کہ وہ نئے اعداد و شمار کے بعد اپنی رائے کا دوبارہ جائزہ لیں گے اور 55 برس سے کم عمر ان افراد کے لیےبھی ہدایات جاری کی جائیں گی جو پہلے ہی ایسٹرازینیکا کا پہلا ڈوز لے چکے ہیں۔

خیال رہے کہ فرانس میں اب تک 57 لاکھ افراد کو ویکسین کا پہلا ڈوز دیا گیا ہے جو ملکی آبادی کا صرف 8 ہے جبکہ برطانیہ میں ڈھائی کروڑ سے زائد اور امریکا میں 10 کروڑ سے زائد افراد کو ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں