عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ماہرین آکسفورڈ/ ایسٹرازینیکا کووڈ ویکسین کے محفوظ ہونے کے حوالے سے ملاقات کررہے ہیں، جس کا استعمال متعدد یورپی ممالک نے بلڈ کلاٹس کے خدشات پر عارضی طور پر استعمال پر روک دیا ہے۔

ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کی اولین رپورٹس آسٹریا میں سامنے آئی تھیں، جس سے تشویش کی لہر پیدا ہوئی اور وہاں ویکسین کی ایک مخصوص کھیپ کی ویکسینیشن روک دی گئی۔

آسٹریا کے بعد گزشتہ ہفتے آسٹریا، ڈنمارک، ناروے اور آئس لینڈ میں اس ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا گیا جبکہ 14 مارچ کو نیدرلینڈز اور آئرلینڈ کی جانب سے بھی ایسا کیا گیا۔

15 مارچ کو یورپی یونین کے 3 بڑے ممالک فرانس، جرمنی اور اٹلی کے ساتھ ساتھ اسپین، لٹویا اور سلوانیا نے ان خدشات کے باعث ایسٹرازینیکا کی ویکسینیشن معطل کردی جبکہ 16 مارچ کو سوئیڈن اور لگسمبرگ بھی اس فہرست میں شامل ہوگئے۔

مجموعی طور پر اب تک یورپ میں 14 ممالک میں اس ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روکا جاچکا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ساتھ ساتھ یورپین میڈیسینز ایجنسی (ای ایم اے) کی جانب سے زور دیا جارہا ہے کہ یہ ویکسین محفوظ ہے، جبکہ ویکسین اور بلڈ کلاٹس کے واقعات میں کوئی تعلق موجود نہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی چیف سائنسدان سومیا سوامی ناتھن نے 15 مارچ کو ایک بیان میں کہا 'ہم لوگوں کو پریشان نہیں کرنا چاہتے اور ہم ممالک کو مشورہ دیتے ہیں کہ ایسٹرازینیکا کی ویکسین کا استعمال جاری رکھا جائے'۔

انہوں نے کہا 'اب تک ہم بلڈکلاٹس اور دیگر مضر اثرات اور ویکسین کے درمیان کوئی تعلق دریافت نہیں کرسکے'۔

ای ایم اے نے ایک بیان میں کہا کہ یورپی یونین میں ہزاروں افراد مختلف وجوہات کے باعث بلڈ کلاٹس کا سامنا کرتے ہیں، جبکہ ویکسینیشن کے عمل سے گزرنے والے افراد ان کی تعداد زیادہ نہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کووڈ 19 کی روک تھام، ہسپتال میں داخلے اور موت کا خطرے میں کمی ایسٹرازینیکا ویکسین کے فوائد اس کے مضر اثرات کے خطرات سے بہت زیادہ ہیں۔

ڈبلیو ایچ او اور ای ایم اے کے ماہرین 16 مارچ کو الگ الگ مقامات پر ایسٹرازینیکا ویکسینیشن کے ڈیٹا پر غور کریں گے اور یورپی ریگولیٹر کا ایک غیرمعمولی اجلاس 18 مارچ کو ہوگا جس میں مزید اقدامات کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس اور جریان خون (خون میں پلیٹلیٹس کی کمی کی وجہ سے) کی شرح اس ویکسین کو استعمال نہ کرنے والے افراد کی شرح سے زیادہ نہیں۔

انٹرنیشنل سوسائٹی آف تھرومبوسز اینڈ ہیموسٹاسز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے لاکھوں افراد میں سے بہت کم میں جریان خون کا مسئلہ سامنے آیا ہے جس سے براہ راست تعلق کا عندیہ نہیں ملتا۔

دوسری جانب انڈونیشیا نے ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال 15 مارچ سے شروع کرنا تھا، مگر بلڈ کلاٹس کی رپورٹ پر اسے التوا میں ڈال دیا گیا ہے جبکہ وینزویلا نے اس ویکسین کی منظوری نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

تاہم آسٹریلیا، کینیڈا اور برطانیہ نے ویکسین کا استعمال جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں