موڈرنا اور فائزر کی کووڈ 19 ویکسینز حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین میں مضبوط مدافعتی ردعمل کو اتنا ہی متحرک کرتی ہیں جتنا ان کی عمر کی دیگر خواتین میں۔

یہ بات ایک ابتدائی تحقیق میں دریافت کی گئی۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ آن لائن پری پرنٹ سرور medrxiv پر جاری کیے گئے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسینز تمام خواتین کے لیے یکساں طور پر محفوظ ہے بلکہ آنول کےذریعے ان کے بچوں کو بھی کسی حد تک تحفظ مل سکتا ہے۔

اس تحقیق میں 131 ویکسین استعمال کرنے والی خواتین کو شامل کیا گیا جن میں سے 84 حاملہ، 31 بچوں کو دودھ پلانے والی اور 16 غیر حاملہ تھیں۔

موازنے کے لیے محققین نے ایسی 37 خواتین کے خون کے محفوظ نمونوں کا بھی تجزیہ کیا جن میں حمل کے دوران کووڈ 19 کی تشخیص ہوئی تھی۔

امریکا کے ایموری یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر ڈینس جیمیسن نے بتایا کہ یہ ابتدائی نتائج ہیں مگر ان سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینز حاملہ خواتین پر بھی دیگر خواتین کی طرح بہترین کام کرتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیٹا کے نتائج دیگر ابتدائی تحقیقی رپورٹس سے مطابقت رکھتے ہیں۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ کووڈ 19 ویکسینز حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے محفوظ اور مؤثر ہیں، مگر ڈیٹا کی کمی کی وجہ سے ان کو ویکسین ٹرائلز میں شامل نہیں کیا گیا۔

اس تحقیق میں صرف موڈرنا اور فائزر ویکسینز کو ہی استعمال کیا گیا تھا کیونکہ تحقیق کے وقت امریکا میں صرف ان کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی۔

یہ دونوں ایم آر این اے ویکسینز ہیں جو ایسے جینیاتی مواد پر مبنی ہوتی ہیں جو خلیات کو پروٹینز بنانے کی ہدایات دیتا ہے۔

جسم کے اندر ایم آر این اے اسپائیک پروٹینز کو بنانے کی ہدایات دیتا ہے تاکہ مدافعتی نظام اسپائیک کو شناخت کرکے اس سے منسلک وائرس کو تباہ کردے۔

مگر تمام ویکسینز ایم آر این اے ٹیکنالوجی پر مبنی نہیں اور اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ حاملہ خواتین پر دیگر ویکسینز کے اثرات کی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے، تاہم یہ نئی تحقیق موڈرنا اور فائزر ویکسینز کے لیے اچھی خبر ہے۔

تحقیق میں شامل خواتین کے خون کے نمونے پہلی اور دوسری خوراک کے استعمال کے لیے وقت لیے گئے اور دوسری خوراک کے 6 ماہ بھی لیے گئے۔

اس دوران جن خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی ان کے نمونے بھی ڈیلیوری کے وقت لیے گئے۔

محققین نے ان نمونوں میں کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی اسکریننگ کی۔

تحقیق میں دریافت کیا کہ ویکسین استعمال کرنے والی خواتین میں اینٹی باڈیز کی سطح بیماری سے متاثر ہونے والی حاملہ خواتین کے مقابلے میں نمایاں حد تک زیادہ تھی۔

تحقیق کے دوران 13 خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئی اور محققین نے ان میں سے 10 کے خون کی جانچ پڑتال میں بھی ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا۔

اس سے عندیہ ملتا ہے کہ ماؤں سے بچوں میں وائرس کے خلاف اینٹی باڈی تحفظ منتقل ہوتا ہے۔

بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین کے دودھ میں بھی ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا گیا، تاہم ابھی واضح نہیں کہ نومولود بچوں کو ملنے والا یہ تحفظ کتنا اور کب تک برقرار رہ سکتا ہے۔

تحقیق میں شامل تمام خواتین کو ایک جیسے مضر اثرات جیسے سردرد، انجیکشن کے مقام پر سوجن اور خارش کا سامنا ہوا۔

کچھ خواتین کو ویکسین کی دوسری خوراک کے بعد بخار اور کپکپی جیسی علامات کا بھی سامنا ہوا، جن میں سے ایک تہائی حاملہ خواتین تھیں۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینز حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین پر کام کرتی ہیں مگر بچوں کو کن ممکنہ خطرات کا سامنا ہوتا ہے، اس پر ابھی ان کی جانب سے کام نہیں ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں