بنوں: نو عمر لڑکوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر تیسرے روز بھی احتجاج

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2021
قبائلیوں کا کہنا تھا کہ مقامی لوگ اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں—فوٹو: ڈان
قبائلیوں کا کہنا تھا کہ مقامی لوگ اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں—فوٹو: ڈان

لکی مروت: ضلع بنوں کے علاقے جانی خیل کے قبائلیوں نے شدید بارش کے باوجود چار نو عمر لڑکوں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر تیسرے دن بھی احتجاجی دھرنا جاری رکھا۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق انہوں لاشوں کو مقامی تھانے کے سامنے رکھ کر قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: وزیرستان میں غیرت کے نام پر قتل کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد اور سابق ایم پی اے عدنان وزیر بھی سوگوار خاندانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے میں شرکت ہوئے۔

اس موقع پر صوبائی رکن اور عمائدین نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی اور خطے میں شرپسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے باوجود قبائلی عوام کو ہر دوسرے دن اپنے قریبی اور عزیزوں کی لاشیں مل رہی ہیں۔

قبائلیوں کا کہنا تھا کہ مقامی لوگ اپنے گھروں میں بھی محفوظ نہیں ہیں کیونکہ ریاست مخالف عناصر امن کو سبوتاژ کرنے کے لیے نکل چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: ساتویں جماعت کے طالبعلم کی پولیس حراست میں پراسرار موت

انہوں نے کہا کہ 4 نوعمر لڑکوں کو جنہیں 3 ہفتے قبل اغوا کیا گیا تھا بے دردی سے قتل کردیا گیا۔

ان کا مطالبہ تھا کہ حکومت کو ان ہلاکتوں کا نوٹس لینا چاہیے اور قصورواروں کو قانون کے شکنجے میں لانا چاہیے۔

قبائلیوں نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے لیے شہدا پیکیج کا مطالبہ کیا۔

عمائدین نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو وہ لاشیں پشاور اور اسلام آباد لے جائیں گے۔

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ملک شاہ محمد نے متاثرہ افراد کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کیا۔

مزید پڑھیں: پشاور: ٹیسٹ دینے کیلئے آنے والا طالبعلم پولیس کی مبینہ فائرنگ سے جاں بحق

تاہم انہوں نے مقامی لوگوں سے علاقے میں امن برقرار رکھنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرنے کو کہا۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر قبائلی علاقے میں پائیدار امن لانے کے لیے سیکیورٹی فورسز اور دیگر ایل ای اے کی مدد کے لیے اپنی ذمہ داریوں کا ادراک نہیں کرتے تو یہ خطہ ایک بار پھر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن جائے گا۔

اتوار کے روز ایک کھیت سے 13 سے 17 سال کے درمیان 4 نوعمر لڑکوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

ہلاک شدگان کی شناخت احمد اللہ، محمد رحیم، رجمہ اللہ اور مطیع اللہ کے نام سے ہوئی تھی۔

متوفی کے ایک رشتہ دار نے بتایا کہ لڑکے تقریباً 3 ہفتے قبل پرندوں کے شکار پر گئے تھے لیکن وہ اپنے گھر نہیں لوٹے۔

انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کے اہل خانہ کی کسی سے دشمنی نہیں ہے۔

دوسری جانب پولیس نے بتایا کہ انہوں نے نامعلوم قاتلوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔


یہ خبر 24 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں