آئی ایم ایف بورڈ پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر جاری کرنے پر متفق

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2021
اسلام آباد نے اس منظوری کیلئے چند سخت اقدامات کیے ہیں جن میں بجلی کے بلوں میں اضافہ، 140 ارب روپے کے ٹیکس عائد کرنا وغیرہ شامل ہے۔ - اے ایف پی:فائل فوٹو
اسلام آباد نے اس منظوری کیلئے چند سخت اقدامات کیے ہیں جن میں بجلی کے بلوں میں اضافہ، 140 ارب روپے کے ٹیکس عائد کرنا وغیرہ شامل ہے۔ - اے ایف پی:فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی دارالحکومت میں سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ملک کی معاشی پیش رفت کے چار زیر التوا جائزوں کی منظوری کے بعد پاکستان کے لیے 50 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط جاری کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ منظوری 6 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کے ایک سال سے عرصے تک تاخیر کے بعد اسے بحال کرے گی۔

اس منظوری کے لیے اسلام آباد میں معیشت کے استحکام کے لیے چند سخت فیصلے ہوئے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا

ان اقدامات میں بجلی کے بلوں میں اضافہ، 140 ارب روپے کے ٹیکس عائد کرنا اور اسٹیٹ بینک کو بے مثال خود مختاری دینے پر اتفاق کرنا شامل ہیں۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے معاہدے کی توثیق کی جو گزشتہ ماہ حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کی ٹیم کے درمیان طے پایا تھا۔

بورڈ کی منظوری سے قرض کے 50 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کو جاری کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔

6 ارب ڈالر میں سے آئی ایم ایف پہلے ہی دو قسطوں میں پاکستان کو ایک ارب 45 کروڑ ڈالر کی رقم فراہم کرچکا ہے اور اس قسط کے ملنے کے بعد مجموعی طور پر پاکستان کو حاصل کردہ رقم 2 ارب ڈالر ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردیا

گزشتہ سال اپریل کے مہینے میں اسلام آباد کی جانب سے معیشت کی اصلاح کے لیے منی بجٹ کا اعلان کرنے میں ناکامی کے بعد آئی ایم ایف نے دوسرے جائزے کی منظوری کے لیے بورڈ کا اجلاس ملتوی کردیا تھا۔

فروری میں دونوں فریقین نے پروگرام کے زیر التوا دوسرے، تیسرے، چوتھے اور پانچویں جائزوں کو اکٹھے کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

ان جائزوں کی علیحدہ تکمیل کے نتیجے میں 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی فراہمی ہوسکتی تھی جو آئی ایم ایف نے اب کم کر کے صرف 50 کروڑ ڈالر کردی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں