گیس کمپنیوں کو ایل این جی آپریٹرز کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2021
ایل این جی آپریٹرز نے شکایت کی تھی کہ وزارتوں، اداروں اور متعلقہ کمپنیوں کے اندرونی حلقے مسائل پیدا کررہے ہیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی
ایل این جی آپریٹرز نے شکایت کی تھی کہ وزارتوں، اداروں اور متعلقہ کمپنیوں کے اندرونی حلقے مسائل پیدا کررہے ہیں۔ - فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: وزیراعظم آفس نے گیس کی دو یوٹیلیٹی کمپنیوں کو فوری طور پر دو نئے لیکوئیفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) آپریٹرز کے تحفظات کو دور کرنے کی ہدایت کی ہے جنہوں نے اپنے ٹرمینلز کے قیام کے سلسلے میں روکاوٹوں کی شکایت کی تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ دو آنے والے ایل این جی آپریٹرز، تعبیر انرجی اور اینرگیس، کے سرمایہ کاروں نے حالیہ ہفتوں میں وزیر اعظم سمیت تمام اہم اسٹیک ہولڈرز سے رابطہ کیا تھا تاکہ ان کی سرمایہ کاری کو نتیجہ خیز بنانے میں ان کو درپیش مشکلات کی معلومات حاصل کی جاسکیں۔

ان رابطوں میں اسپانسرز نے پالیسی فیصلے لینے میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) اور کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) جیسے متعلقہ حکومتی فورمز کی جانب سے زیادہ سے زیادہ حمایت کو سراہا تاہم اسی دوران انہوں نے شکایت کی کہ سی سی او ای اور ای سی سی کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے کے بجائے وزارتوں، اداروں اور متعلقہ کمپنیوں میں چند اندرونی حلقے مسائل پیدا کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایل این جی آپریٹرز پر حکومت کا وار، کمپنیاں دفاع کے لیے تیار

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم اور سیکریٹری کو ہٹانے کے لیے تیل کا بحران اہم وجہ تھی لیکن ایل این جی ٹرمینلز سے متعلق معاملات نے بھی اس میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) سے کہا گیا ہے کہ وہ آنے والے دونوں ایل این جی آپریٹرز کے اسپانسرز کے ساتھ فوری طور پر مشغول ہوں اور بات چیت، فیصلوں، ٹائم لائنز اور عملدرآمد پر وزیر اعظم آفس کو باقاعدہ رپورٹ پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی ٹرمینلز میں غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کو کم کرنے کا امکان

کمپنیوں کو یہ بھی کہا گیا کہ اگر انہیں کابینہ کمیٹیوں کے فیصلوں پر عمل درآمد میں تاخیر اور آپریشنل مشکلات یا کوئی اور وجوہات کا سامنا ہے تو اسے بھی رپورٹ کریں۔

قبل ازیں وزارت بحری امور نے ایل این جی ٹرمینل کے اسپانسرز سے اپنے ٹرمینلز کے قیام کے لیے اپنی ٹائم لائنز بتانے اور پورٹ قاسم سے 17 کلومیٹر کے نئے پائپ لائن سمیت موجودہ پائپ لائن سسٹم میں مطلوبہ گنجائش کے حوالے سے بتانے کو کہا تھا۔

کابینہ نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) سے یہ بھی کہا تھا کہ وہ دو ایل این جی ٹرمینلز میں سے پہلے کی تکمیل کی تاریخ تک صرف اسپیئر پائپ لائن کی گنجائش مختص کرے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں