کراچی: چینی کی ذخیرہ اندوزی کے الزام میں 3 بروکر گرفتار

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2021
ایف آئی اے نے لاہور میں متعدد افراد کے خلاف مقدمات درج کیے تھے—فائل/فوٹو: کریٹو کامنز
ایف آئی اے نے لاہور میں متعدد افراد کے خلاف مقدمات درج کیے تھے—فائل/فوٹو: کریٹو کامنز

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں غیرقانونی ذخیرہ اندوزی کے ذریعے چینی کی قیمت میں اضافے کے الزام پر تین بروکرز کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کے عہدیداروں کے مطابق گرفتار افراد مبینہ طور پر ذخیرہ اندوزی اور اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اندازوں کی بنیاد پر اضافے میں کردارکا علم لاہور میں شوگر مافیا کے خلاف ایف آئی اے کی تفتیش کے دوران سامنے آیا تھا۔

مزید پڑھیں: چینی کی قیمتوں میں ردو بدل کے الزام میں مزید 8 شوگر گروپس پر مقدمہ درج

ایک بیان میں کہا گیا کہ کراچی میں شوگر سٹہ مافیا کی سرگرمیوں کے حوالے سے مصدقہ ذرائع سے ملنے والی معلومات کے نتیجے میں اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمت میں اضافے پر ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل (سی بی سی) کراچی کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر فہد خواجہ کی سرپرستی میں کارروائیاں کی گئیں'۔

ایف آئی اے نے کہا کہ کارروائیوں کے نتیجے میں تین بروکرز دیال داس، سنتوش کمار اور راجکمار کو گرفتار کرلیا گیا جو چینی کی مارکیٹ میں مبینہ طور پر 'سوشل میڈیا فورمز اور جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے غیرقانونی سٹے میں ملوث تھے'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'گرفتار ملزمان کے غیرقانونی اقدامات اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں غیر ضروری اضافے کی وجہ بنے'۔

ملزمان کے خلاف ایف آئی اے کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت دو الگ الگ مقدمات درج کیے گئے۔

ایف آئی اے کے انسپکٹر ارشان الکریم اور سب انسپکٹر ذیشان شیخ کی جانب سے تفتیش بھی کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ لاہور میں 6 مارچ کو ایف آئی اے نے 'قیاس آرائیوں پر مبنی قیمتوں میں اضافے' کے لیے چینی کے 8 مزید گروپس اور 40 'سٹہ ایجنٹس' کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شوگر اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین، حمزہ شہباز کی گرفتاری کا امکان

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے نے گزشتہ ایک سال کے دوران قیمتوں میں اضافے کے ذریعے شوگر مافیا کی 110 ارب روپے کی آمدنی کا سراغ لگایا اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی ہے۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ وہ سٹہ ایجنٹس سے برآمد ہونے والے تقریبا تین درجن موبائل فونز اور لیپ ٹاپ آلات کے فرانزک آڈٹ کے نتائج کے منتظر ہیں۔

ایف آئی اے پنجاب (زون اول) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد رضوان نے ڈان کو بتایا تھا کہ 'یہ ایک بہت بڑا مالی جرم ہے اور عوام، خاص طور پر غریب اس سے متاثر ہیں، ہم اس کرپشن میں ملوث شوگر گروپس اور سٹا ایجنٹس کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں'۔

اس میں ملوث ہونے کے الزام میں چینی کی صنعت میں 'بڑی مچھلیوں' پر ہاتھ ڈالنے کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ 'ہمیں بڑے پیمانے پر شواہد مل رہے ہیں، ان کے اور قیمتوں میں مداخلت کرنے والے دیگر 40 کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، ایک مرتبہ ہمارے پاس فرانزک شواہد مل جائیں پھر گرفتاری عمل میں لائی جائے گی'۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب اور داخلہ شہزاد اکبر نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ ابھی مقدمات درج کیے جارہے ہیں اور بعد میں گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔

ایف آئی اے لاہور نے گزشتہ نومبر میں شوگر اسکینڈل میں جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین، مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ اور سلیمان شہباز اور دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ، فراڈ اور دیگر الزامات کے تحت مقدمات درج کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں