نہرِ سوئز میں پھنسا جہاز جزوی طور پر نکال لیا گیا، آبی گزرگاہ کھلنے کی راہ ہموار

اپ ڈیٹ 29 مارچ 2021
جہاز پھنسنے کی وجہ سے دنیا کی مختصر اور مصروف ترین آبی گزرگاہ بند ہو گئی تھی اور کئی جہاز پھنس گئے تھے— فوٹو: رائٹرز
جہاز پھنسنے کی وجہ سے دنیا کی مختصر اور مصروف ترین آبی گزرگاہ بند ہو گئی تھی اور کئی جہاز پھنس گئے تھے— فوٹو: رائٹرز

سوئز کینال اتھارٹی نے بتایا ہے کہ تقریباً ایک ہفتے سے مصر کی نہرِ سوئز کو روکنے والے بڑے بحری جہاز کو جزوی طور پر نکال لیا گیا ہے جس سے مصروف آبی شاہراہ جلد دوبارہ کھلنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق 400 میٹر لمبے بحری جہاز 'ایور گرین' گزشتہ منگل کے اوائل میں تیز ہواؤں کے باعث نہرِ سوئز میں پھنس گیا تھا جس سے یورپ اور ایشیا کے درمیان بحری جہازوں کا مختصر اور مصروف ترین راستہ بند ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: مصر نے پھنسے ہوئے بحری جہاز کے نکل جانے تک نہرِ سوئز بند کردی

دو سمندری اور شپنگ ذرائع نے بتایا کہ ہفتے کے آخر میں مزید کھدائی اور کوششیں کرتے ہوئے سوئز کینال اتھارٹی کے امدادی کارکن اور ڈچ فرم اسمت سیلویج کی ٹیم نے پیر کے اوائل میں چھوٹی کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے جہاز کو خشکی سے نکالنے کے لیے کام کیا۔

سوئز کینال اتھارٹی نے کہا کہ ایور گرین کو نہر میں سیدھا کردیا گیا ہے اور پیر کو اسے لہروں کے دوش پر رواں دواں کردیا جائے گا، جیسے ہی جہاز کو پانی میں مکمل طور پر اتارا جائے گا تو سمندری ٹریفک بحال ہو جائے گا۔

سوشل میڈیا پر شائع ویڈیو میں جہاز کو نہر میں گھوم کر جگہ کھولتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، دیگر فوٹیج کی رائٹرز تصدیق نہیں کر سکا لیکن اس میں جہاز کے عملے کو خوشی منا کر ہارن بجاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

سوئز کینال اتھارٹی کے چیئرمین اسامہ ربی نے بتایا کہ کم از کم 369 جہاز نہر کا راستہ کھلنے کے منتظر تھے جن میں درجنوں کنٹینر جہاز، بڑے کیریئرز، آئل ٹینکرز اور مائع قدرتی گیس (ایل این جی) یا مائع پٹرولیم گیس (ایل پی جی) کے ویسلز شامل ہیں۔

اتوار کو نہرِ سوئز میں ریسکیو کرنے والی ٹیم نے اپنی کوششوں کو تیز کردیا تھا جس کے بعد یہ امید پیدا ہو گئی تھی کہ کئی دن سے بند یہ آبی گزرگاہ جلد کھل جائے گی۔

بحری جہاز کی بحالی کی خبروں کے بعد خام تیل کی قیمتیں گر گئیں جہاں برینٹ کروڈ کی فی بیرل قیمت ایک ڈالر کمی کے بعد 63.67 پر آ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مصر: نہرِ سوئز کیس میں 26 افراد کو سزائے موت

دنیا بھر میں تقریباً 15 فیصد بحری ٹریفک سوئز نہر سے گزرتا ہے جو مصر کے لیے غیر ملکی کرنسی کی آمدنی کا ایک کلیدی ذریعہ ہے، اس وقت نہر میں رکاوٹ کی وجہ سے روزانہ تقریباً ڈیڑھ کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔

جہاز پھنس جانے کے بعد تیل کی مصنوعات کے ٹینکروں کے لیے شپنگ کی شرح تقریباً دوگنی ہوگئی ہے اور اس رکاوٹ نے عالمی سطح پر فراہمی میں خلل ڈالا ہے جس سے کووڈ-19 پابندیوں سے نمٹنے والی کمپنیوں کو تاخیر کافی بھاری پڑ رہی ہے۔

سوئز کینال اتھارٹی کا کہنا تھا کہ جیسے ہی جہاز کو آزاد کر کے نہر سے روانہ کیا جاتا ہے تو وہ نہر سے بحری قافلوں کو روانہ کرنا شروع کردیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں