بین الاقوامی مارکیٹ سے حکومت کو 2.5 ارب ڈالر موصول

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2021
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے ساتھ ساتھ عالمی بینک کی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے وعدے نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔ - فائل فوٹو:ڈان
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے ساتھ ساتھ عالمی بینک کی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے وعدے نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔ - فائل فوٹو:ڈان

اسلام آباد: وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو عہدے سے ہٹائے جانے کے ایک روز بعد حکومت کو بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹ سے 5، 10 اور 30 سال کے تین ڈالر بانڈز سے 2 ارب 50 کروڑ ڈالر حاصل ہوگئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست 2018 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقتدار میں آنے کے بعد یہ پہلی بین الاقوامی کیپیٹل مارکیٹ ٹرانزیکشن ملک کو موصول ہوئی ہے۔

گزشتہ ہفتے ورچوئل معطلی کے ایک سال بعد 6 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے ساتھ ساتھ عالمی بینک کی ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کے وعدے نے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ کیا ہے۔

دریں اثنا اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے 49 کروڑ 87 لاکھ ڈالر (ایس ڈی آر 350 کے برابر) قسط وصول ہوئی۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنایا جائے گا

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وزارت نے 6 فیصد کی سود کی شرح سے ایک ارب ڈالر کا 5 سالہ بانڈ، 7.375 فیصد سود کی شرح پر ایک ارب ڈالر کا 10 سالہ بانڈ، 8.875 فیصد کی شرح پر 50 کروڑ ڈالر کا 30 سال کے بانڈ حاصل کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکام نے ابتدائی طور پر بینکنگ کنسورشیم کی ابتدائی قیمت رہنمائی کو 6.25 فیصد، 7.5 فیصد اور 9 فیصد تک بالترتیب 5 سال، 10 سال اور 30 سالہ پیپرز دیے تھے جبکہ سرمایہ کاروں کے ردعمل نے بانڈز پر ریٹرنز کو کم کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔

اس سے قبل پاکستان نے آخری مرتبہ نومبر 2017 میں بین الاقوامی بانڈز میں 2.5 ارب ڈالر کی رقم اکٹھا کی تھی۔

اس میں ایک ارب ڈالر کے 5 سالہ اسلامی سکوک 5.625 فیصد پر اور ایک ارب 50 کروڑ ڈالر کے 10 سالہ یورو بانڈز 6.875 فیصد میں شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردیا

دیکھا جائے تو 2017 کے پیپرز کے مقابلے میں گزشتہ روز حاصل ہونے والے تینوں بانڈز نسبتاً مہنگے تھے۔

ڈائریکٹر جنرل ڈیبٹ منیجمنٹ آفس عبدالرحمٰن وڑائچ کا کہنا تھا کہ لین دین میں شامل بینکوں نے حکومت پاکستان کو اس لین دین پر تبصرہ کرنے سے روک دیا ہے۔

ایک اور عہدیدار نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ نئے وزیر خزانہ حماد اظہر ایک براہ راست نیوز کانفرنس میں خود فتح کا اعلان کرنا چاہتے تھے، چند ماہ قبل جب اس لین دین کے لیے بینکوں کی خدمات حاصل کی گئی تھیں تو حکام نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں