'باپ' سے ووٹ لینے کا معاملہ: پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی،اے این پی کو شوکاز نوٹس جاری کردیے

سیکریٹری جنرل پی ڈی ایم نے کہا کہ جو جواب آئے گا اسے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا — فائل فوٹو / ڈان نیوز
سیکریٹری جنرل پی ڈی ایم نے کہا کہ جو جواب آئے گا اسے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا — فائل فوٹو / ڈان نیوز

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) سے ووٹ لینے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے۔

پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل و مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے 'ڈان نیوز' سے خصوصی گفتگو میں دونوں جماعتوں کو شوکاز نوٹسز جاری کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ نوٹسز پارٹی سربراہان بھٹو زرداری اور اسفند یار ولی کے نام بھجوائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن کی منظوری سے پیپلز پارٹی اور اے این پی کو شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، نوٹسز واٹس ایپ کر دیے ہیں اصل کاپی آج سینیٹ اجلاس کے دوران دے دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور اے این پی کو جواب کے لیے 7 دن دیے گئے ہیں، جو جواب آئے گا اسے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائے گا جبکہ سربراہی اجلاس آئندہ کی کارروائی پر فیصلہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: (ن) لیگ سمیت اپوزیشن کی 5 جماعتوں کا سینیٹ میں الگ بلاک بنانے کا فیصلہ

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نوٹس پر لکھا ہے کہ پی ڈی ایم اس نوٹس کو پبلک نہیں کرے گی تاہم دونوں جماعتیں چاہیں تو ان نوٹسز کو پبلک کر سکتی ہیں۔

دوسری جانب پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے پارٹی کو پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس موصول ہونے کی تصدیق کی۔

واضح رہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی درخواست پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 26 مارچ کو اپوزیشن لیڈر کے لیے یوسف رضا گیلانی کے نام کا اعلان کردیا تھا۔

سابق وزیر اعظم کی حمایت میں بلوچستان عوامی پارٹی نے چند سینیٹرز نے بھی دستخط کیے تھے۔

اس کے بعد پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں میں شدید اختلافات پیدا ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی سینیٹ میں اپنا قائد حزب اختلاف لانے پر متفق

چند روز قبل مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت اپوزیشن کی 5 جماعتوں نے سینیٹ میں الگ بلاک بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر اعظم نذیر تارڑ نے اپنے بیان میں کہا کہ (ن) لیگ سمیت 5 جماعتوں نے سینیٹ میں 27 اپوزیشن سینیٹرز کا الگ بلاک بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف)، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل نے سینیٹ میں الگ اپوزیشن بلاک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل 5 جماعتوں کے سینیٹ میں رہنماؤں کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے وضاحت طلب کرنے کے لیے صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن سے رجوع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے چھوٹے سے عہدے کیلئے 'باپ' سے ووٹ لے لیے، مریم نواز

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم سربراہ سے کہا جائے گا کہ وہ پی پی پی اور اے این پی سے وضاحت طلب کریں کہ پی ڈی ایم کے اصولوں اور فیصلوں کی خلاف ورزی کیوں کی؟ بلوچستان عوامی پارٹی(باپ) سے ووٹ کیوں لیا؟ حکومت سے اشتراک عمل کیوں کیا؟

قبل ازیں مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام نے سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر ماننے سے انکار کرتے ہوئے اپنا الگ قائد حزب اختلاف لانے کے لیے حکمت عملی اپنانے پر اتفاق کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں