کرمنل ریکارڈ رکھنے والے پنجاب کے تمام ایس ایچ اوز کو معطل کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2021
کانسٹیبل سے 21 گریڈ تک تمام پولیس افسران کو ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج ہونے پر ملازمت سے معطل کردیا جائے گا، آئی جی پنجاب - فائل فوٹو:فیس بک
کانسٹیبل سے 21 گریڈ تک تمام پولیس افسران کو ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج ہونے پر ملازمت سے معطل کردیا جائے گا، آئی جی پنجاب - فائل فوٹو:فیس بک

لاہور: پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل انعام غنی نے صوبے میں تعینات مختلف گریڈ کے متعدد افسران کے خلاف فوری کارروائی کا اعلان کردیا ہے، جن کے خلاف کرمنل ریکارڈ موجود ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے آئی جی پنجاب نے ہدایت کی کہ اس حکم کے 24 گھنٹوں کے اندر اندر مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے تمام اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) کو اپنے عہدوں سے ہٹادیں۔

انہوں نے سینئر فیلڈ اسٹاف کو اگلے مرحلے میں ان تمام ایس ایچ اوز کو ہٹانے کی بھی ہدایت کی جن کو ملازمت کے دوران تین یا اس سے زائد مرتبہ محکمہ سزائیں دے چکا ہے۔

آئی جی پی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ کانسٹیبل سے لے کر 21 گریڈ تک کے تمام پولیس افسران کو ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج ہونے پر ملازمت سے معطل کردیا جائے گا۔

پولیس قواعد کے تحت ایک علاقے اور ضلع کے سربراہ کو اختیار ہے کہ انسپکٹر کے عہدے تک کے افسران کو معطل کرسکے جبکہ ایک آئی جی پی نے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس اور سپرنٹنڈنٹ پولیس کے معاملے میں بھی احکامات جاری کیے۔

علاوہ ازیں سینئر رینک کے افسران کی معطلی کے لیے کیس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیج دیا گیا۔

اجلاس کے دوران انعام غنی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ کانسٹیبل اور اس سے اوپر کے عہدے سے تعلق رکھنے والے عہدیدار کو اس وقت تک تعینات نہیں کیا جائے گا جب تک کہ وہ انکوائری میں یا کسی عدالت کے ذریعے کلیئر نہیں ہوجاتے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ آئی جی پی نے ایس ایچ اوز کے بارے میں فیصلہ اس وقت لیا جب پولیس کے ہیومن ریسورس منیجمنٹ سسٹم (ایچ آر ایم ایس) نے ان میں سے بہت سے لوگوں کی شناخت کی جو پنجاب میں خدمات سرانجام دینے کے دوران مجرمانہ مقدمات کا سامنا کرنے اور بدنام ہونے کے ساتھ ساتھ داغدار سروس پروفائل رکھتے ہیں۔

انہوں نے فیلڈ افسران کو ہدایت کی کہ بدنام 34 ایس ایچ اوز کو ہٹائیں، اگرچہ بہت سارے سینئر افسران نے اس اقدام کی مخالفت کی لیکن آئی جی پی نے انہیں اپنے فیصلے پراس کی اصل روح کے مطابق عمل کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی ایس ایچ او کو ایک بھی مجرمانہ مقدمے کا سامنا ہو تو اسے پنجاب میں خدمات انجام دینے کی اجازت نہیں ہوگی، آئی جی پی کے احکامات کے مطابق ان کے حکم کے 24 گھنٹوں کے اندر اس پر عمل درآمد کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں