بلوچستان: احتجاجی سرکاری ملازمین سے مذاکرات کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل

05 اپريل 2021
کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ وزیر اعلیٰ جام کمال کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان
کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ وزیر اعلیٰ جام کمال کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا — فائل فوٹو / ریڈیو پاکستان

وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اپنے مطالبات کے حق میں گزشتہ ایک ہفتے سے ریڈ زون کے باہر دھرنا دینے والے سرکاری ملازمین سے مذاکرات کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف سیکریٹری متھر نیاز رانا، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری خزانہ اور دیگر حکام اور اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے جام کمال کی زیر صدارت اجلاس معاملے کے حل کے لیے تجاویز پیش کیں۔

پارلیمانی کمیٹی ملازمین کے نمائندوں سے ملاقات کرے گی اور ان سے مطالبات اور ان کے حل کے متعلق بات کرے گی۔

اجلاس میں خزانہ اور دیگر محکموں کے حکام نے متنازع تخفیف الاؤنس کے حوالے سے بریفنگ دی اور مختلف محکموں کے ملازمین کو ان کی تنخواہوں میں فرق کو پورا کرنے کے لیے دیے جانے والے الاؤنسز کا جائزہ لیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ ڈھائی سال میں ملازمین کو تنخواہوں، گروپ انشورنس اور پینشن میں معقول ریلیف دیا گیا جبکہ ان کے دیگر معاملات فوری حل کیے گئے۔

مزید پڑھیں: تنخواہ میں اضافے کا مطالبہ، بلوچستان کے سرکاری ملازمین کی حکومت کو 24 گھنٹے کی مہلت

اس عرصے میں گروپ انشورنس کے 3 ہزار سے زائد کیسز حل کیے گئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اگلے جون تک گروپ انشورنس اور بینوولنٹ فنڈ کو مکمل خودکار بنا دیا جائے گا۔

شرکا کو احتجاجی ملازمین کے ساتھ مذاکرات کی تازہ صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ حکومت ملازمین کے جائز مطالبات کا جائزہ لے رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں نے ملازمین کے خلاف سخت اقدامات اٹھائے یہاں تک کہ انہیں جیلوں میں بھی رکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم پہلے ہی ملازمین کے مطالبات تسلیم کر چکے ہیں اور اب بھی ہمدردی سے ان کا جائزہ لے رہے ہیں، لیکن ہمیں اس حل کے ساتھ سامنے آنا ہوگا جو سب کو قابل قبول ہو'۔

تبصرے (0) بند ہیں