اردن: ثالثی کے بعد شہزادہ حمزہ نے بادشاہ کی بیعت کرلی

اپ ڈیٹ 06 اپريل 2021
شہزادہ حمزہ کو بادشاہ کے لیے براہِ راست خطرے کے طور پر نہیں دیکھا گیا تھا—فائل فوٹو: اے پی
شہزادہ حمزہ کو بادشاہ کے لیے براہِ راست خطرے کے طور پر نہیں دیکھا گیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

اردن کے شہزادہ حمزہ نے شاہی خاندان کی ثالثی کے بعد شاہ عبداللہ کی بیعت کرلی، شہزادے پر ملک کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا اور انہیں 2 روز کے لیے گھر میں نظر بند بھی کردیا گیا تھا۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق شاہ عبداللہ کے چچا شہزادہ حسن اور دیگر شہزادوں کے ایک اجلاس کے بعد شہزادہ حمزہ نے ایک خط پر دستخط کیے جس میں انہوں نے خود کو بادشاہ کے سامنے پیش کردیا۔

خط میں لکھا تھا کہ 'میں اپنے آپ کو بادشاہ کے ہاتھوں میں سونپتا ہوں، میں اردن کی عزیز ہاشمی بادشاہت کے آئین سے منسلک رہوں گا'۔

یہ بھی پڑھیں: چُپ رہوں گا نہ آرمی کے احکامات پر عمل کروں گا، شہزادہ اُردن

قبل ازیں شاہی محل کی جانب سے ایک ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ بادشاہ نے اس معاملے کو سنبھالنے کے لیے شہزادہ حسن پر اعتماد کیا ہے جو سابق ولی عہد بھی ہیں اور شہزادہ حمزہ نے اس معاملے پر خاندان کی ثالثی قبول کی ہے۔

اس سے قبل ہفتے کے روز فوج نے شہزادہ حمزہ کو ان کے اقدامات پر خبردار کیا تھا جسے اردن میں 'سلامتی اور استحکام' کو مجروح کرنے والا قرار دیا گیا تھا جبکہ شہزادہ حمزہ نے کہا تھا کہ انہیں نظر بند رکھا گیا ہے، ان کے علاوہ بھی متعدد ہائی پروفائل شخصیات کو قید کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ شہزادہ حمزہ کو بادشاہ کے لیے براہِ راست خطرے کے طور پر نہیں دیکھا گیا تھا، ان کے اقدامات سے ظاہر ہوا کہ وہ شاہی جانشینی سے ہٹائے جانے کے بعد اردن کے عوام میں اپنی پوزیشن نمایاں کرنا چاہتے تھے۔

یہ اب تک غیر واضح ہے کہ مملکت نے شہزادہ حمزہ کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیوں کیا تاہم انہوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران قبائلی اجتماعات میں شرکت کر کے اپنے آپ کو خطرے میں ڈال دیا تھا جہاں بادشاہ اور ان کی حکومت کو کھل کر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ملک کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ ناکام بنا دیا، اردنی حکام

علاوہ ازیں اردن میں ایک نو تعمیر شدہ سرکاری ہسپتال میں آکسیجن ختم ہوجانے سے کورونا وائرس کے 9 مریضوں کی موت کے بعد بھی عوامی غم و غصے میں اضافہ ہوا، اس غفلت کا الزام بد انتظامی اور بدعنوانی سے متعلق تھا جس پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے۔

حکام کے مطابق شہزادہ حمزہ، بادشاہ کا تختہ الٹنے کی امید میں مرنے والے افراد کے اہلِ خانہ سے تعزیت کے لیے ان کے گھر بھی گئے تھے۔

خیال رہے کہ یہ کئی برسوں میں اردن کے شاہی خاندان میں سامنے آنے والا پہلا اس قسم کا اختلاف ہے۔

معاملے کا پس منظر

خیال رہے کہ ہفتہ کے روز شہزادہ حمزہ بن حسین نے بی بی سی کے ذریعے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے اردن کے حکمران پر اقربا پروری اور کرپشن کا الزام عائد کیا اور کہا کہ انہیں نظر بند کردیا گیا ہے۔

سابق ولی عہد نے اپنا پیغام اردن کے دارالحکومت عمان میں اپنے محل سے بذریعہ سیٹلائٹ لنک بھیجا۔

جس میں انہوں نے اردن کے 'نظامِ حکمرانی' پر سخت تنقید کی اور کہا کہ ان کے متعدد دوستوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ان کی سیکیورٹی ہٹا دی گئی ہیں اور انٹرنیٹ اور فون کی لائنیں منقطع کردی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: اردن کی عدالت نے 'اخوان المسلمون' کو تحلیل کردیا

انہوں نے 'کسی سازش یا بدمعاش تنظیم' کا حصہ ہونے کی تردید کی لیکن یہ بھی کہا کہ ایک کروڑ افراد کا ملک بدعنوانی، اقربا پروری اور بدانتظامی میں جمود کا شکار ہوگیا ہے اور کسی کو بھی حکام پر تنقید کی اجازت نہیں۔

جس پر اردن کے حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے مملکت کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ ناکام بنایا ہے جس میں شاہ عبداللہ دوئم کے ایک سوتیلے بھائی ملوث تھے اور کم از کم 16 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔

نائب وزیراعظم ایمن صفدی کا کہنا تھا کہ حمزہ بن حسین اور دیگر نے اردن کی 'سلامتی کو مجروح' کرنے کے لیے غیر ملکی پارٹیز کے ساتھ کام کیا۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ حمزہ بن حسین سابق ولی عہد تھے جن سے بادشاہ نے 2004 میں یہ منصب واپس لے لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں