آئی ایم ایف کی پاکستان میں مہنگائی، بے روزگاری میں اضافے کی پیش گوئی

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2021
عالمی مالیاتی فنڈ کی رواں مالی سال کے حوالے سے کی گئی پیش گوئی اسٹیٹ بینک کے تخمینوں کے بالکل برعکس ہے— فائل فوٹو: ڈان
عالمی مالیاتی فنڈ کی رواں مالی سال کے حوالے سے کی گئی پیش گوئی اسٹیٹ بینک کے تخمینوں کے بالکل برعکس ہے— فائل فوٹو: ڈان

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان میں مزید مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معاشی شرح نمو 1.5 فیصد رہے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے کی گئی 1.5فیصد شرح نمو کا تخمینہ کچھ دن قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کی گئی ترمیم شدہ 3فیصد شرح نمو کی پیش گوئی کے برعکس ہے، آئی ایم ایف کا یہ اندازہ ورلڈ بینک کے تخمینے سے مطابقت رکھتا ہے جس نے رواں سال کے دوران 1.3فیصد کی شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے۔

مزید پڑھیں: مقامی قرض میں 2 ہزار 596 ارب روپے تک کا اضافہ

عالمی معاشی منظر نامے کی 2021 کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن کی قرض دینے والی ایجنسی نے رواں مالی سال کے دوران 8.7فیصد افراط زر، جی ڈی پی کا 1.5فیصد کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بیروزگاری 0.5 سے 5 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی کی ہے۔

یہ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ اہداف کے عین برعکس ہے جس نے رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی کی 2.1فیصد شرح نمو، افراط زر کی شرح 6.5فیصد اور 1.6فیصد کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے اہداف مقرر کیے ہیں۔

آئی ایم ایف نے پیش گوئی کی کہ اقتصادی شرح نمو اگلے سال جی ڈی پی کا 4فیصد اور 2026 تک 5 فیصد تک بحال ہو گی۔

ان کے مطابق گزشتہ سال 10.2 فیصد کے مقابلے میں اس سال افراط زر کی شرح کم ہو کر 8فیصد پر آجائے گی اور مالی سال 2022 میں اس میں مزید 10فیصد کمی واقع ہو گی۔

آئی ایم ایف کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 2020 میں جی ڈی پی کے 1.1فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2021 میں 1.5فیصد اور پھر مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کی 1.8فیصد اور 2026 تک جی ڈی پی کی 2.9فیصد تک پہنچ جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اشیا کے نرخوں میں فرق کے لحاظ سے سندھ اور بلوچستان مہنگے ترین صوبے

عالمی معاشی منظرنامے نے 2021 میں 6 فیصد مضبوط عالمی شرح نمو کی پیش گوئی کی ہے جو جون 2021 میں کی گئی پیش گوئی سے 0.8فیصد زیادہ ہے۔

2020 میں 3.3فیصد کی کمی کے بعد عالمی معیشت کے 6فیصد سے ترقی کرنے کا امکان ہے اور 2022 میں اس میں مزید 4.4فیصد کا اضافہ ہو گا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بے مثال پالیسی سازی کے نتیجے میں کووڈ-19 کی وجہ سے پڑنے والے اثرات 2008 میں عالمی معیشت پر مرتب ہونے والے اثرات سے کافی کم ہوں گے البتہ ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ کووڈ-19 کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں بہت حد تک کم ہو گئیں اور اگر غیرمعمولی پالیسی سازی نہیں کی جاتی تو معیشت سکڑنے کی یہ حد موجودہ صورتحال کے مقابلے میں تین گنا ہو سکتی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں