ویکسین کی خریداری کا معاملہ، حکومت کی اے ڈی بی، عالمی بینک سے بات چیت

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2021
کووِڈ ویکسین کی خریداری کے لیے کابینہ کی ایک کمیٹی بنادی گئی ہے —فائل فوٹو: اے پی
کووِڈ ویکسین کی خریداری کے لیے کابینہ کی ایک کمیٹی بنادی گئی ہے —فائل فوٹو: اے پی

کراچی: وفاقی وزارت صحت نے سندھ ہائیکورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ کووِڈ ویکسین کی خریداری کے لیے کابینہ کی ایک کمیٹی بنادی گئی ہے اور اس مقصد کے لیے 15 کروڑ ڈالر بھی مختص کیے جاچکے ہیں۔

عوام کی ویکسینیشن سے متعلق درخواستوں کی سماعت میں جواب جمع کرواتے ہوئے وزارت نے کہا کہ ایک کروڑ اور ایک کروڑ 35 لاکھ افراد کے لیے ویکسین کی خریداری کے وسائل کا انتظام کرنے کے لیے بالترتیب عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے کامیاب بات چیت ہوئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت نے بتایا کہ اسی دوران چینی کمپنی (کین سینو بائیو) کے ساتھ قومی ادارہ صحت کے تعاون سے ویکسین کی مشترکہ مقامی پیداوار شروع کرنے کے لیے بھی بات چیت جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان وسیع پیمانے پر 'کین سینو' ویکسین درآمد کرکے 30 لاکھ خوراک تیار کرے گا، اسد عمر

وزارت نے مزید بتایا کہ سائنوفارم ویکسین کی 15 لاکھ خوراکیں عطیے اور 10 لاکھ خریداری کے ذریعے موصول ہوچکی ہیں اور کین سینو بائیو کی بھی 60 ہزار خوراکیں خریدی گئی ہیں۔

عدالت کو مزید بتایا گیا کہ سائنو فارم کی مزید 50 لاکھ خوراکیں رواں ماہ آرہی ہیں جبکہ کین سینو بائیو کی بھی 30 لاکھ خوراکیں رواں ماہ کے دوران موصول ہونے کا امکان ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کی سرپرستی کے ماتحت ماہرین پر مشتمل ایک آزاد کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مختلف عمر کے افراد کے لیے صرف محفوظ اور مؤثر ویکسین درآمد کی جائے۔

وزارت کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً 4 کروڑ 50 لاکھ افراد کی ویکسینیشن کے لیے پاکستان گاوی کی کویکس سہولت سے بھی فائدہ اٹھانے والا تھا۔

مزید پڑھیں:چین کی ایک خوراک والی 'کین سینو' ویکسین 5 اپریل سے لگائی جائے گی، این سی او سی

بعدازاں اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کی جانب سے کووِڈ ویکسینیشن سے متعلق تیسری درخواست پر جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگنے پر جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں تشکیل شدہ بینچ نے مزید سماعت 3 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ ملک میں ویکسینیشن کی سست رفتار کے پیشِ نظر وفاقی حکومت نے صوبوں کو بھی ویکسین کی خریداری کا مشورہ دیا تھا جبکہ بین الاقوامی اتحاد کی جانب سے بھی اب تک وعدے کے مطابق ویکسین موصول نہیں ہوسکی ہے۔

قبل ازیں وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا تھا کہ ‏پاکستان، چین کی کورونا ویکسین کین سینو بائیولوجکس وسیع پیمانے پر درآمد کرے گا جس کی 30 لاکھ خوراکیں مقامی سطح پر بنائی جائیں گی جبکہ این سی او سی 5 اپریل سے یہ ویکیسنز لگانے کا اعلان کیا تھا۔

واضح رہے کہ کین سینو ویکسین ان چار کورونا ویکسینز میں سے ایک ہے جس کی ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے منظوری دی تھی جبکہ دیگر ویکسینز میں چین کی ہی سائینوفارم، روس کی اسپوتنک فائیو اور آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایسٹرازینیکا کی ویکسین شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں