امریکا: پولیس کی فائرنگ سے ایک اور سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت پر مظاہرے

12 اپريل 2021
بروکلین سینٹر پولیس کے مطابق افسران نے گزشتہ  دوپہر 2 بجے سے پہلے ایک شخص کو روکا تھا—فائل فوٹو: اے پی
بروکلین سینٹر پولیس کے مطابق افسران نے گزشتہ دوپہر 2 بجے سے پہلے ایک شخص کو روکا تھا—فائل فوٹو: اے پی

امریکا میں پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں 20 سالہ سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت پر منی سوٹا شہر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے جاری ہیں۔

ہلاک ہونے والے نوجوان ڈونٹے رائٹ کے اہلخانہ کے مطابق پولیس نے نوجوان کے گاڑی میں بیٹھنے اور چلانے سے قبل اس پر فائرنگ کی تھی اور اسے بعدازاں مردہ قرار دیا گیا۔

امریکی خبررساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق دن کے آغاز پر بروکلین سینٹر میں سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت پر مظاہرے پھوٹ جو پہلے ہی جارج فلائیڈ کی ہلاکت میں ملوث 4 پولیس اہلکاروں میں سے ایک کے ٹرائل کے منتظر تھے۔

مزید پڑھیں: امریکا: سیاہ فام نواجون کی ہلاکت پر احتجاج میں شدت، 10 ہزار مظاہرین گرفتار

خیال رہے کہ بروکلین سینٹر منیاپولس کی شمال مغربی سرحد پر واقع ہے اور اس کی آبادی لگ بھگ 30 ہزار ہے۔

منی سوٹا کے محکمہ عوامی تحفظ کے کمشنر جون ہارنگٹن نے رات گئے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ گزشتہ دوپہر میں ہونے والی فائرنگ کے بعد مظاہرین نے بروکلین سینٹر کے پولیس ڈپارٹمنٹ کی عمارت کی جانب بڑھنا شروع کردیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افسران پر پتھراؤ کیا گیا لیکن رات کو سوا ایک بجے مظاہرین کی بڑی تعداد کو منتشر کردیا گیا تھا۔

جون ہارنگٹن نے مزید بتایا کہ شہر کے شنگل کریک شاپنگ سینٹر میں 20 کاروباری مراکز کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بدامنی پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں اور نیشنل گارڈ بھی فعال ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: سیاہ فام شخص کی ہلاکت پر مظاہرے، 2 شخص ہلاک

بروکلین سینٹر کے میئر مائیک ایلیوٹ نے پیر کی صبح 6 بجے تک شہر میں کرفیو کا اعلان کیا اور ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سب محفوظ رہیں۔

بروکلین سینٹر پولیس کے مطابق افسران نے گزشتہ روز، دوپہر 2 بجے سے پہلے ایک شخص کو روکا تھا۔

پولیس کے بیان میں کیا گیا کہ جب ڈرائیور کی دستاویزات چیک کی گئیں تو معلوم ہوا کہ اس کے خلاف وارنٹ جاری ہوئے تھے جس پر پولیس نے ڈرائیور کو گرفتار کرنے کی کوشش کی لیکن وہ گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوگیا۔

مزید کہا گیا کہ افسر نے گاڑی پر فائر کیا تھا جو ڈرائیور کو جالگا اور دوسری گاڑی سے ٹکرانے سے قبل نشانہ بنائے جانے والی گاڑی نے کئی بلاکس کا فاصلہ طے کیا تھا۔

واضح رہے جون 2020 میں امریکی ریاست منی سوٹا میں 46 سالہ سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج شروع ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا میں پولیس گردی کےخلاف سیاہ فام سراپا احتجاج

امریکا میں پولیس کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد جاری پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران تقریباً 10 ہزار افراد کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں امریکا کی متعدد ریاستوں میں پھیل جانے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے احتجاج کرنے والے شہریوں کو مقامی دہشت گرد سے تعبیر کرتے ہوئے ان پر لوٹ مار کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

بعدازاں اگست میں بھی پولیس کی فائرنگ سے ایک اور سیاہ فام کی ہلاکت کے بعد پرتشدد مظاہرے کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں