پاکستان بزنس کونسل کی ٹیکسز، بجلی کے نرخوں میں اضافے کی مخالفت

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2021
پی بی سی  نے کہا کہ پہلے ہی بجلی کی لاگت غیر مسابقتی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
پی بی سی نے کہا کہ پہلے ہی بجلی کی لاگت غیر مسابقتی ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: پاکستان کی بڑی کارپوریشنز اور بینکوں کی نمائندگی کرنے والے لابی گروپ پاکستان بزنس کونسل (پی بی سی) نے ٹیکسز اور بجلی کے نرخوں میں 27 فیصد اضافہ کرنے کے منصوبے کی مخالفت کردی۔

اس اضافے پر حکومت نے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کی بحالی کے لیے رضامندی کا اظہار کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ حماد اظہر کو ارسال کردہ ایک خط میں پی بی سی نے نشاندہی کی کہ 'ان اقدامات کی سمت' بہت سے چیلنجز کی مخالف ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف سے ٹیکسز میں 12 کھرب 72 ارب روپے کے بڑے اضافے کا وعدہ

ان چیلنجز میں ملک کو درپیش کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران روزگار کا تحفظ، اشیائے خورونوش کی قلت اور مہنگائی، برآمدات میں اضافہ کرنا اور تجارتی توازن میں اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے دباؤ کو روکنے کے لیے مقامی صنعت میں مسابقت پیدا کرنا شامل ہیں۔

پی بی سی کے چیف ایگزیکٹو احسان اے مالک نے وزیر کو ارسال کردہ خط میں لکھا کہ معیشت کی ترقی کو تباہ کرنے کایقینی طریقہ یہ ہے کہ ملازمتوں اور ڈسپوزایبل آمدنی کو ختم، طلب کم کی جائے، صنعتوں کی مسابقت سے انکار اور پالیسیوں کو اچانک واپس لے کر سرمایہ کاروں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہی بجلی کی لاگت غیر مسابقتی ہے اس پر نرخوں میں 27 فیصد اضافے کا بوجھ دیانت دار صارفین کے کندھوں پر پڑے گا جسے نمو نہیں بڑھے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 برآمداتی شعبوں کو مقامی مسابقتی لاگت پر توانائی نہ فراہم کرنا اور کیپٹو پاور پروڈیوسرز کو گرڈ پر منتقلی کے لیے مجبور کرنا برآمدات کے لیے اچھا نہیں رہے گا۔

مزید پڑھیں: حکومت آئی ایم ایف کی شرائط مانے یا اگلے انتخابات کی تیاری کرے؟

سربراہ پی بی سی حکومت کو تجویز دی کہ اس کے بجائے بجلی کے ترسیلی اور تقسیم کار نظام میں نااہلی اور نقصانات کو ٹھیک کرنے پر توجہ دی جائے۔

ٹیکسز پر احسان اے مالک نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس اہداف میں 27 فیصد اضافے کے ساتھ ایف بی آر کی ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کی صلاحیت میں بہتری کے معمولی شواہد کا اثر موجودہ ٹیکس دہندگان پر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہر آنے والی حکومت کے پاس ٹیکس نادہندگان کو پکڑنے کے لیے سیاسی عزم کا فقدان ہے۔

خیال رہے کہ پی بی سی طویل عرصے سے قابلیت اور ٹیکنالوجی کے فقدان جو ایف بی آر کو ٹیکس بیس میں توسیع کرنے سے روکتے ہیں، اسے دور کرنے کے لیے مالیاتی پالیسی کو ٹیکسز کی کلیکشن سے علیحدہ کرنے کی حامی رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں