سپلائی اُمید کے مطابق رہی تو عید کے بعد تمام پاکستانیوں کیلئے ویکسینیشن کھول دیں گے، اسد عمر

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2021
ویکسینیشن کی خریداری کیلئے  تمام ممالک ایک یا دو مینوفیکچررز کی جانب دیکھ رہے ہیں جس سے کھینچا تانی کی صورتحال جاری ہے، وفاقی وزیر - فائل فوٹو:ڈان نیوز
ویکسینیشن کی خریداری کیلئے تمام ممالک ایک یا دو مینوفیکچررز کی جانب دیکھ رہے ہیں جس سے کھینچا تانی کی صورتحال جاری ہے، وفاقی وزیر - فائل فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین کی سپلائی اُمید کے مطابق رہی تو عید کے بعد تمام پاکستانیوں کے لیے ویکسینیشن کھول دیں گے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ دنیا کے تمام ممالک ویکسینیشن کی خریداری کے لیے ایک یا دو مینوفیکچررز کی جانب دیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے کھینچا تانی کی صورتحال جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آج سے ایک ماہ قبل وبا کے پھیلاؤ میں تیزی نظر آئی تھی، تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ کورونا کی برطانوی قسم پھیل رہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'شاید لوگوں کے دلوں سے کورونا کا خوف نکل گیا اور لگتا ہے کہ انتظامیہ بھی اب تھک گئی ہے، جس طرح سے کورونا ایس او پیز پر عمل در آمد ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہورہا'۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملک کے شمالی صوبوں میں وبا کا پھیلاؤ تو بڑھ چکا ہے تاہم جنوبی صوبوں میں بھی اس کے پھیلاؤ میں تیزی آسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت وبا کے پھیلاؤ میں ٹھہراؤ نظر آرہا ہے اور اگر ہم آئندہ دو ہفتے محنت کرلیں تو اس سے ہماری صحت کی بھی حفاظت ہوسکتی ہے اور لوگوں کا روزگار بھی جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ رمضان کے آخری عشرے میں لوگوں کا بازاروں میں آنا جانا زیادہ ہوتا ہے، عوام سے اپیل ہے کہ ایس او پیز پر عمل در آمد کریں۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'کورونا کی تیسری لہر میں احتیاط کی زیادہ ضرورت ہے روزانہ 60 سے 70 ہزار ویکسین لگائی جارہی ہیں'۔

مزید پڑھیں: کورونا ویکسین پر جھوٹ نہیں بولا گیا، پہلی سہ ماہی تک ویکسین دستیاب ہوگی، اسد عمر

ان کا کہنا تھا کہ نواجوانوں پر بیماریوں کا زیادہ اثر نہیں ہوتا اور وہ کچھ روز میں ٹھیک ہوجاتے ہیں تاہم 60 سال کے بعد اس کے اثرات بہت بڑھ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن کے عمل کا جب آغاز کیا گیا تو سب سے پہلے ہیلتھ کیئر ورکرز کو ترجیح دی گئی کیونکہ انہوں نے باقی کے 22 کروڑ عوام کی حفاظت کرنی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں 6 لاکھ 40 ہزار ہیلتھ کیئر ورکرز کی رجسٹریشن کی گئی تھی جس کے بعد ہم نے عمر کے حساب سے آہستہ آہستہ ویکسینیشن کے عمل کو کھولنا شروع کیا ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'ویکسینیشن کی اگلی سپلائی کی ایک دو دن میں تاریخ سامنے آجائے گی جس کے حساب سے ہم ویکسینیشن کے عمل کے لیے مزید اعلان کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: چین سے ویکسین کی 10 لاکھ خوراکیں درآمد کی جائیں گی، اسد عمر

اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'جیسے جیسے آپ کی عمر کی ویکسین آتی جائے گی آپ کی اس حساب سے پہلے باری آئے گی'۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں 17 لاکھ سے زائد 50 سال سے زائد عمر کے لوگوں نے اندراج کرایا ہے جو شاید اس عمر کے افراد پر مشتمل مجموعی آبادی کا 10 فیصد بھی نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کو ویکسین کی فراہمی کا انتظام کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے تاہم اب تک کسی کو بھی استثنیٰ نہیں دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم ویکسین لگوانے سے قبل ہی وائرس سے متاثر ہوچکے تھے، اسد عمر

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 'چند لوگوں نے بڑی تعداد میں بغیر باری کے ویکسین لگوائی بالخصوص ایک صوبے میں تاہم صدر پاکستان اور وزیر اعظم نے بھی اپنی باری کا انتظار کیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں ویکسین خریدنے والی کمیٹی کا چیئرمین ہوں مگر میری باری نہیں آئی اس وجہ سے نہ مجھے ویکسین لگی ہے اور نہ ہی میری اہلیہ کو لگی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم بحیثیت قوم سوچیں تو سب کی بہتری اس میں ہے کہ جنہیں وبا کا خطرہ زیادہ ہے ان کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں'۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اسد عمر اعلان کرچکے ہیں کہ حکومت عید کے بعد تمام شہریوں کے لیے کورونا ویکسین کی رجسٹریشن کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں