بائیڈن کا 9/11 کی 20ویں برسی سے قبل افغانستان سے فوجیوں کے مکمل انخلا کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2021
امریکی عہدیدار نے کہا کہ بائیڈن اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہ 11 ستمبر سے افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلا لیں گے— فوٹو: اے ایف پی
امریکی عہدیدار نے کہا کہ بائیڈن اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہ 11 ستمبر سے افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلا لیں گے— فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر جو بائیڈن نے 9/11 کو امریکا کی جانب سے افغانستان پر فوج کشی کی 20ویں سالگرہ سے قبل افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رپورٹر کو بتایا کہ بائیڈن اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہ 11 ستمبر سے افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلا لیں گے۔

مزید پڑھیں: طالبان کی افغانستان سے فوجی انخلا میں تاخیر پر امریکا کو 'سنگین ردعمل' کی دھمکی

ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن مغربی اتحادیوں سے رابطے کے بعد تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا بدھ کو اعلان کریں گے اور صرف محدود تعداد میں محافظوں کو وہاں رکھا جائے گا تاکہ وہ امریکی سفارتی تنصیبات کی حفاظت کر سکیں۔

بائیڈن نے انخلا کو زمینی حقائق سے مشروط نہیں کیا جہاں بین الاقوامی حمایت یافتہ افغان حکومت کے مقابلے میں طالبان کی جانب سے زیادہ فوائد اٹھائے جانے کا خطرہ ہے۔

امریکی عہدیدار کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن کا ماننا ہے کہ مشروط سوچ پر گزشتہ دو دہائیوں سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے اور اگر اس پر عمل جاری رکھا گیا تو ہم ہمیشہ کے لیے افغانستان میں ہی رہ جائیں گے لہٰذا وقت کا تقاضا ہے کہ امریکا اپنی ترجیحات کو تبدیل کرے۔

امریکی انخلا کی خبر سے چند گھنٹے قبل ہی امریکی خفیہ اداروں نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا تھا کہ اگر امریکا افغانستان سے مکمل طور پر انخلا کی پالیسی پر عمل کرتا ہے تو طالبان کے خلاف افغان حکومت کی بقا خطرات سے دوچار ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، امریکا، روس، چین کا افغانستان میں جنگ بندی کا مطالبہ

سابق امریکی صدر کا بھی امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے گزشتہ سال 20 فروری کو طالبان کے ساتھ معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت یہ طے کیا گیا تھا کہ مئی 2021 تک افغانستان سے امریکی افواج کا مکمل انخلا ہو جائے گا۔

اس معاہدے کے بدلے میں طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ القاعدہ یا کسی بھی دہشت گرد تنظیم کی حمایت نہیں کریں گے۔

امریکی عہدیدار نے کہا کہ انخلا کا یہ عمل مئی کے مہینے میں شروع ہو گا اور اس سلسلے میں التوا سفری ساز و سامان کی وجہ سے ہو گا اور ممکنہ طور پر یہ عمل بھی 11 ستمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

انہوں نے طالبان کو خبردار کیا کہ اگر اس عمل کے دوران ان پر حملہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

مزید پڑھیں: طالبان کا ماسکو کی میزبانی میں منعقد ’امن مذاکرات‘ میں شرکت کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم طالبان کو باور کرا چکے ہیں کہ وہ انخلا کے عمل کے دوران امریکا یا اس کے اتحادیوں پر حملے کا نہ سوچیں کیونکہ بصورت دیگر امریکا بھرپور جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ادھر امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے منگل کو جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان پراعتماد ہیں کہ وہ فوجی فتح حاصل کر لیں گے۔

اس سلسلے میں کہا گیا کہ افغان فورسز نے اہم شہروں اور سرکاری اداروں کے تحفظ کا عمل جاری رکھا ہوا ہے لیکن وہ محض دفاعی حد تک ایسا کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور انہیں پہلے سے قبضے میں موجود علاقوں کو چھڑانے اور ان پر اپنی رٹ برقرار رکھنے میں چیلنج کا سامنا ہے۔

امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے افغانستان کے عوام پہلے ہی اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں اور انہوں نے طالبان کے واپس اقتدار میں آنے کے خطرے کا اظہار کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں