اسلامیہ کالج یونیورسٹی: ہراساں کرنے والے استاد کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2021
یونیورسٹی کی طلبہ تنظیم نے کیمپس میں ہراساں ہونے کے خلاف آگاہی واک کا اہتمام کیا تھا — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
یونیورسٹی کی طلبہ تنظیم نے کیمپس میں ہراساں ہونے کے خلاف آگاہی واک کا اہتمام کیا تھا — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

پشاور: صوبائی محتسب برائے 'کام کی جگہ پر خواتین کے خلاف ہراسانی سے تحفظ' نے ایک درخواست پر انکوائری کرتے ہوئے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے چیئرمین ڈاکٹر امیر اللہ کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلامیہ کالج کی ایک طالبہ نے نومبر 2020 میں ڈاکٹر امیراللہ کے خلاف صوبائی محتسب برائے تحفظ خواتین کے پاس شکایت درج کروائی تھی۔

صوبائی محتسب رخشندہ ناز نے انکوائری کی کارروائی کے بعد متعلقہ اتھارٹی سے تعلیمی ادارے کے بہترین مفاد میں کام کی جگہ پر خواتین کے خلاف ہراسانی سے تحفظ ایکٹ 2010 کی دفعہ 4 (2) کے تحت ڈاکٹر امیر اللہ کو عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پشاور: یونیورسٹی کی طالبات کا اساتذہ کی جانب سے ‘ہراساں‘ کیے جانے کے خلاف احتجاج

حکم نامے میں کہا گیا کہ ایکٹ کے سیکشن 10-2 کے تحت دیگر پابندیاں جو ملازمت کی پالیسی کی شرائط کے حوالے سے مناسب ہوں انہیں بھی مندرجہ بالا پابندیوں میں شامل کرنے پر غور کیا جائے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ 'کسی استاد کے خلاف اس قسم کی کارروائی مشکل ہے جو ایک تعلیمی ادارے کا سربراہ بھی ہو لیکن تعلیمی ادارے کا موجودہ ماحول جنسی طور پر ہراساں کیے جانے والے متاثرین کے لیے سازگار نہیں ہے'۔

صوبائی محتسب کا کہنا تھا کہ شکایت گزار کو نہ صرف ہراساں کیا گیا بلکہ ملزم اور جامعہ کی سینئر انتظامیہ کی جانب سے جمع کروائے گئے دفاع میں اور سوشل میڈیا پر کردار کشی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

حکم نامے میں یونیورسٹی انتظامیہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس نے سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی بدنیتی پر مبنی مہم کے فرانزک کے لیے سائبر کرائم یونٹ سے رجوع کرنے میں غفلت برتی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کے واقعے کی تحقیقات کا حکم

اس کے بجائے دونوں فریقین نے شکایت گزار کے خلاف اس قسم کے مواد کو استعمال کرنے کی کوشش کی۔

حکم نامے میں واقعے کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا کہ ملزم نے طالبہ کو اپنے دفتر بلایا اور مبینہ طور پر اس کا ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی اور ساتھ ہی اسے دوستی کرنے کا بھی کہا۔

دوسری جانب ملزم کے وکیل امان اللہ مروت نے کہا کہ یونیورسٹی کی کمیٹی شکایت گزار کے تمام الزامات خارج کردیے ہیں اس لیے ملزم کو تمام الزامات سے بری کیا جائے۔


یہ خبر 14 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں