تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ یورینیم کی افزودگی کو 60 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ نطنز کی جوہری تنصیب پر اسرائیل کی 'جوہری دہشت گردی' کا ردعمل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے یہودی ریاست کو مخاطب کرکے کہا کہ تہران جدید سینٹری فیوجز شروع اور اب زیادہ بہتر یورینیم تیار کرے گا، جو 'اسرائیل کے بدنما کردار کا جواب ہے'۔

انہوں نے کہا کہ جو اسرائیل نے کیا وہ جوہری دہشت گردی تھی اور جب ہم کر رہے ہیں وہ اب قانونی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل نے جوہری تنصیب پر حملہ کرکے 'بہت بڑی غلطی' کی، جواد ظریف

ایران کے علاقائی حریف سعودی عرب نے بھی تشویش کا اظہار کیا اور تہران سے مطالبہ کیا کہ 'وہ تناؤ میں کمی لائے'۔

اس سے قبل ایران نے اپنی اہم جوہری تنصیب نطنز میں تخریب کاری کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی جس سے یورینیم افزودگی میں استعمال ہونے والے سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچا تھا اور ایران نے انتقام لینے کا عزم بھی ظاہر کیا تھا۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکی صدر جو بائیڈن کو متنبہ کیا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد پابندیوں کو ختم کرکے ہی صورتحال بہتر کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'کوئی متبادل نہیں اور زیادہ وقت نہیں ہے'۔

اس سے قبل جواد ظریف نے تہران میں اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اگر اسرائیل کا خیال ہے کہ اس حملے سے جوہری بات چیت میں ایران کمزور ہوجائے گا تو اسرائیل نے بہت بڑی غلطی کردی'۔

گزشتہ روز وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ امریکا اتوار کو ہونے والے حملے میں ملوث نہیں تھا اور امریکا نے حملے کی وجوہات سے متعلق کسی شکوک و شبہات کا اظہار بھی نہیں کیا تھا۔

علاوہ ازیں وزارت خارجہ کے ترجمان نے اعتراف کیا تھا کہ ایران کی یورینیم افزودگی کے فرسٹ جنریشن ورک ہارس آئی آر-ون سینٹری فیوجز کو اس حملے میں نقصان پہنچا تاہم انہوں نے مزید وضاحت نہیں دی۔

واضح رہے کہ اتوار کی صبح اس جوہری تنصیب پر پیش آنے والے واقعے کے بارے میں زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آسکیں جس کو ابتدا میں اس جگہ کو بجلی فراہم کرنے والے گرڈ کی وجہ سے بلیک آؤٹ قرار دیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: ایران نے نطنز جوہری تنصیب پر حملے کو دہشت گردی قرار دے دیا

کئی اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے اداروں نے بتایا تھا کہ ایک سائبر حملے نے نطنز کو تاریک کردیا اور ایک ایسی سہولت کو نقصان پہنچایا جو نہایت حساس ہے۔

خیال رہے کہ 2015 میں ہوئے جوہری معاہدے کے تحت ایران کو صرف 5 ہزار 60 آئی آر-ون مشینوں کے ساتھ ایک پلانٹ میں یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت دیتا ہے لیکن ایران نے نطنز میں جدید سینٹری فیوجز بشمول آئی آر-ٹو ایم کے ساتھ افزودگی شروع کر رکھی تھی۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب عالمی طاقتوں کے تہران کے ساتھ کیے گئے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایران اور امریکا سفارتی کوششیں کررہے ہیں جس کی اسرائیل مخالفت کرتا ہے۔

اسرائیل کی سخت مخالفت کے باجود امریکی صدر جو بائیڈن کی حکومت ایران کی جانب سے جوہری ایندھن پر پابندی کے ساتھ مکمل پیروی کرنے پر معاہدے میں دوبارہ شامل ہونا چاہتی ہے جس سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو دستبردار کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں