رانا ثنااللہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے گی، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2021
راولپنڈی میں ضلعی ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز
راولپنڈی میں ضلعی ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ کے خلاف سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرکے کارروائی کی جائے گی۔

راولپنڈی میں ضلعی ہسپتال کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ نے چیف سیکریٹری پنجاب اور کمشنر لاہور سمیت دیگر افسران کے ساتھ وہی زبان استعمال کی جو اس سے قبل الطاف حسین اور پھر تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے استعمال کی تھی، تاہم انہوں نے ان دونوں کے حال سے سبق نہیں سیکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، کسی کو اجازت نہیں کہ وہ سرکاری افسران کو دھمکی دے چاہے وہ رانا ثنااللہ ہو یا کوئی اور۔

مزید پڑھیں: لاہور: شریف خاندان کی رہائش گاہ کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنے کا حکم

انہوں نے کہا کہ 'آئین کی حدود میں رہ کر سیاست کرنی چاہیے، رانا ثنااللہ کو الطاف حسین بننے کا خیال دماغ سے نکالنا ہوگا'۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کی رہائش گاہ جاتی امرا کو گرانے کا کسی کا پروگرام نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم کو رپورٹ آئی کہ کئی اراکین اسمبلی نے اپنے حلقوں میں زمینوں پر قبضے کر رکھے ہیں جس پر انہوں نے انکوائری کا حکم دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'انکوائری میں پتہ چلا کہ سرکاری زمین ایک بے نامی بوڑھی عورت کے نام پر منتقل کی گئی اور پھر نواز شریف کی والدہ کے نام وہ زمین منتقل ہوگئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ کھلی بددیانتی تھی اس پر کارروائی ہوئی اور ریونیو اتھارٹیز نے نوٹسز جاری کیے، مسلم لیگ (ن) کے پاس حق ہے کہ وہ ریونیو اتھارٹیز کے نوٹسز کو چیلنج کرے اس پر سارے قانونی راستے موجود ہیں تاہم دھمکیوں کا راستہ اپنایا جائے گا تو کارروائی ہوگی'۔

یہ بھی پڑھیں: 'کوئی نہیں کہہ رہا کہ شریف خاندان نے غیرقانونی طریقے سے زمین اپنے نام کروائی'

گزشتہ روز ملک بھر میں سوشل میڈیا سروس بند کرنے کے وزارت داخلہ کے احکامات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ 'سوشل میڈیا بند کرنے پر افسوس ہے تاہم وہ ضروری تھا'۔

ٹی ایل پی کے دھرنوں کے حوالے سے ان کہنا تھا کہ 'اس طرح کے معاملات میں کچھ درست لوگ بھی شامل ہوتے ہیں، درحقیقت کوئی مسلمان ہو ہی نہیں سکتا جب تک اسے جان و مال سے زیادہ پیغمبر اکرم ﷺ کی حرمت پیاری نہ ہو'۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اصول سب پر لاگو ہوتے ہیں تاہم ان پر سیاست کرنا اور آخری نبی ﷺ کی ذات پر اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دینا بدقسمتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے فتنے جس سے ملک کمزور ہو اور ملک کی عالمی حیثیت متاثر ہو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سیکیورٹی اداروں نے اس فتنے کو ناکام بنایا وہ قابل ستائش ہیں۔

مزید پڑھیں: جاتی امرا اراضی کیس، 'نیب مریم نواز کو گرفتاری سے 10 روز قبل مطلع کرے'

وفاقی وزیر نے کہا کہ جمہوریت میں مختلف نقطہ نظر سمجھ آتا ہے تاہم حکومت کو بلیک میل نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کی ریاست ایک عظیم ریاست ہے اور اسے بہت آگے بڑھنا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ 'تحریک لبیک پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ ہمارا اپنا فیصلہ تھا اور یہ کسی بین الاقوامی دباؤ میں نہیں لیا گیا'۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کا معاملہ پہلی دفعہ نہیں ہوا، اس سے قبل بابر اعوان صاحب، علیم خان کے ساتھ بھی ایسا ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان سے نہ کوئی ذاتی مسئلہ ہے نہ انہیں حکومت سے کوئی ذاتی مسئلہ ہے، وہ اپنا مقدمہ لڑیں گے اور آئین اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں