نیب کی احتساب عدالت سے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کی استدعا

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2021
نیب نے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری برادران کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز
نیب نے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری برادران کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں— فائل فوٹو: رائٹرز

قومی احتساب بیورو(نیب) نے مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین (چوہدری برادران) کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری بند کرنے کے لیے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کر دیا ہے۔

نیب نے انکوائری بند کرنے کا ریفرنس جج شیخ سجاد کی عدالت میں دائر کیا جس میں مؤقف اختیار کیا کہ چوہدری برادران کے تمام اثاثے الیکشن کمیشن اور ایف بی او میں ڈکلیئرڈ ہیں۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس: چوہدری برادران کے خلاف تحقیقات 4 ہفتوں میں مکمل کرنے کا حکم

نیب ریفرنس میں کہا گیا کہ چوہدری برادران کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت رکھتے ہیں اور چیئرمین نیب نے چوہدری برادران کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

نیب نے استدعا کی کہ عدالت چوہدری برادران کے خلاف نیب انکوائری بند کرنے کا ریفرنس منظور کرے۔

خیال رہے کہ 6 مئی 2020 کو چوہدری برادران نے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کے اختیارات کے غلط استعمال اور اپنے خلاف 20 سالہ پرانی 3 تحقیقات کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ میں وکیل امجد پرویز کے توسط سے دائر 3 ایک جیسی درخواستوں میں مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے مؤقف اپنایا تھا کہ سال 2000 میں مذکورہ بیورو کے چیئرمین نے قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت درخواست گزاروں کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال، آمدن سے زائد اثاثے سے متعلق انکوائریز کی منظوری دی۔

چوہدری برادران کے خلاف تحقیقات

چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہٰی کے خلاف 2 ارب 42 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد رقم کی کرپشن کا الزام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری برادارن نے منی لانڈرنگ کی اور اثاثے بنائے، نیب

یاد رہے کہ چوہدری برادران کے خلاف 4 جنوری 2000 کو تفتیش شروع کی گئی تھی جبکہ جولائی 2015 میں نیب کی جانب سے سپریم کورٹ میں زیر التوا 179 مقدمات پیش کیے تھے جن میں ایک یہ مقدمہ بھی تھا۔

اس کے علاوہ چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین پر 2000 میں 28 پلاٹس کی غیر قانونی خریداری پر اس وقت کے ڈپٹی چیئرمین نیب میجر جنرل (ر) عثمان نے انکوائری کی منظوری دی تھی۔

تاہم کئی سال التوا کا شکار رہنے کے بعد 2017 میں دوبارہ انکوائری کا آغاز کیا گیا تھا جس کے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائی گئی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ چوہدری پرویز الٰہی اور چوہدری شجاعت حسین کے خلاف کوئی بھی دستاویزی یا زبانی شواہد نہیں ملے۔

اس کے بعد لاہور کی احتساب عدالت نے دونوں کے خلاف نیب انکوائری بند کرنے کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: نیب کا چوہدری برادران کے خلاف ایک اور تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ قومی احتساب بیورو نے لاہور ہائی کورٹ کو رواں سال جنوری میں آگاہ کیا تھا کہ ادارے نے چوہدری پرویز الٰہی اور سابق وزیراعظم چوہدری شجاعت حسین کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انویسٹی گیشن (تحقیقات) بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

واضح رہے کہ نیب اس سے قبل چوہدری پرویز الٰہی، چوہدری شجاعت حسین اور دیگر 2 ملزمان کے خلاف 28 پلاٹس کی غیر قانونی خریداری سے متعلق انکوائری بھی بند کرچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں