وزیر خارجہ شاہ محمود کو ترکی کے دورے کی دعوت، 'افغان امن عمل پر تبادلہ خیال ہوگا'

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2021
شاہ محمود قریشی دو روزہ دورہ کریں گے—فائل/فوٹو: دفترخارجہ
شاہ محمود قریشی دو روزہ دورہ کریں گے—فائل/فوٹو: دفترخارجہ

ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو کی دعوت پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی انقرہ کا دو روزہ دورہ کریں گے جہاں افغان امن عمل کے حوالے سے سہ فریقی کانفرنس بھی ہوگی۔

ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ میولوت چاوش اولو کی دعوت پر شاہ محمود قریشی 23 اپریل 2021 کو ترکی کا دورہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جامع سیاسی مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے حل پر زور

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دورے میں وزیر خارجہ اپنے ترک ہم منصب سے دو طرفہ مذاکرات کریں گے اور پاکستان، ترکی اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس میں بھی شریک ہوں گے۔

بیان کے مطابق دوطرفہ مذاکرات کے دوران دونوں وزرائے خارجہ دو طرفہ تعلقات کا مکمل جائزہ لیں گے اور ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (ایچ ایل ایس سی سی) کے ساتویں سیشن کی تیاریوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے گا، جو ترکی میں رواں برس ہوگا۔

دونوں فریقین خطے کی سیکیورٹی کے حالات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق سہ فریقی اجلاس میں ترکی اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے ساتھ شاہ محمود قریشی افغانستان میں امن عمل سے متعلق ہونے والی تازہ پیش رفت، پرامن افغانستان کے لیے بین الافغان مذاکرات کے ذریعے مشترکہ کامیابیوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔

وزیرخارجہ اجلاس کے دوران افغان امن عمل میں پاکستان کی قیمتی کاؤشوں کو بھی اجاگر کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیر خارجہ سے کوئی ملاقات طے نہیں، شاہ محمود قریشی

ترکی اور پاکستان کے تعلقات باہمی اعتماد، ثقافت اور تاریخ سے جڑے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے پر غیرمعمولی اعتماد اور احترام بھی ہے، وزیرخارجہ کا دورہ ترکی دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر تبادلوں کا حصہ ہے۔

قبل ازیں ترک وزیرخارجہ میولوت چاوش اولو نے رواں برس جنوری میں پاکستان کا دورہ کیا تھا جبکہ دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان تاجکستان کے شہر دو شنبے میں 29 مارچ کو 'ہارٹ آف ایشیا-استنبول پراسس' کانفرنس کے دوران غیررسمی ملاقات بھی ہوئی تھی۔

اس ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان مسئلے کا دیرپا اور مستقل حل افغان قیادت کے درمیان جامع سیاسی مذاکرات میں مضمر ہے۔

ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین یکساں مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی اقدار کی بنیاد پر گہرے برادرانہ تعلقات استوار ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی اسٹریٹیجک تعاون کونسل کے قیام نے دونوں ممالک کے تعلقات کو اسٹرٹیجک شراکت داری میں تبدیل کر دیا ہے۔

ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے خطے میں امن وسلامتی کے لیے کی جانے والی تمام کاوشوں میں ترکی کی طرف سے مکمل حمایت کا یقین دلایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں