وزیر خارجہ کی ترک ہم منصب سے ملاقات، جامع سیاسی مذاکرات کے ذریعے افغان مسئلے کے حل پر زور

اپ ڈیٹ 30 مارچ 2021
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغان امن عمل کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا — فوٹو: دفتر خارجہ
دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغان امن عمل کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا — فوٹو: دفتر خارجہ

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان مسئلے کا دیرپا اور مستقل حل افغان قیادت کے درمیان جامع سیاسی مذاکرات میں مضمر ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں منعقدہ نویں 'ہارٹ آف ایشیا ۔ استنبول پراسس' کانفرنس کے موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے ترک ہم منصب میولوت چاوش اولو کے مابین سائیڈ لائن ملاقات ہوئی۔

ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات، خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین یکساں مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی اقدار کی بنیاد پر گہرے برادرانہ تعلقات استوار ہیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کی اسٹریٹیجک تعاون کونسل کے قیام نے دونوں ممالک کے تعلقات کو اسٹرٹیجک شراکت داری میں تبدیل کر دیا ہے۔

— فوٹو: دفتر خارجہ
— فوٹو: دفتر خارجہ

دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغان امن عمل کے حوالے سے بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ افغان مسئلے کا دیرپا اور مستقل حل افغان قیادت کے درمیان جامع سیاسی مذاکرات میں مضمر ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغان امن عمل سمیت خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنی مصالحانہ کوششیں بروئے کار لاتا رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیر خارجہ سے کوئی ملاقات طے نہیں، شاہ محمود قریشی

دونوں رہنماؤں نے نویں ہارٹ آف ایشیا ۔ استنبول پراسس کانفرنس کے انعقاد کو افغانستان میں قیام امن کے لیے خوش آئند قرار دیا۔

شاہ محمود قریشی نے کشمیر کے مسئلے پر ترکی کی جانب سے مستقل حمایت کو سراہتے ہوئے اسے مظلوم کشمیریوں کے لیے حوصلے کا باعث قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہارٹ آف ایشیا ۔ استنبول پراسس کا آغاز ترکی کی قیام امن کے لیے کی جانے والی کاوشوں کا مظہر ہے۔

ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے خطے میں امن وسلامتی کے لیے کی جانے والی تمام کاوشوں میں ترکی کی طرف سے مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

مزید پڑھیں: افغان امن عمل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، شاہ محمود قریشی

واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اس کانفرنس میں شرکت کے لیے پیر کو دوشنبے پہنچے تھے, وزارتی اجلاس 30 مارچ کو منعقد ہوگا۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ 'امن و ترقی کے لئے اتفاق رائے کو مستحکم بنانے' کے موضوع پر منعقدہ وزارتی کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ ایک بیان دیں گے جس میں افغان امن عمل میں پاکستان کی مثبت شراکت اور علاقائی فریم ورک کے اندر افغانستان کی ترقی اور رابطوں کے لیے تعاون کو اجاگر کیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ کانفرنس کے موقع پر وزیر خارجہ اہم علاقائی اور بین الاقوامی شراکت داروں سے مشاورت کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں