میانمار کے کیرن گوریلاز کا فوجی بیس پر قبضہ، حکومت کی جوابی کارروائی

28 اپريل 2021
گوریلاز نے تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب علاقے میں فوجی بیس پر قبضہ کرلیا—فوٹو: اے پی
گوریلاز نے تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب علاقے میں فوجی بیس پر قبضہ کرلیا—فوٹو: اے پی

میانمار کے کیرن نسل کے گوریلاز نے تھائی لینڈ کی سرحد کے قریب قائم فوجی بیس پر قبضہ کرلیا جس کے نتیجے میں حکومت میں قابض فوجی حکام کے مخالفین کے حوصلہ بلند ہوگئے ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع پورٹ کے مطابق گوریلا کے ترجمان، تھائی لینڈ کے سینئر عہدیدار اور ایک امدادی کارکن نے بتایا کہ میانمار کی فوج کئی گھنٹوں بعد کیرن فورس کے زیرقبضہ گاؤں پر فضائی حملے کیے۔

مزید پڑھیں: میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف تحریک کی فنڈنگ کیلئے آن لائن مہم شروع

میانمار سے آزادی کے لیے لڑنے والی مرکزی اقلیتی جماعت کیرن نیشنل یونین (کے این یو) کے ترجمان نے کہا کہ اس کے مسلح ونگ نے صبح 5 بجے حملہ کیا اور صبح ہونے تک اس کو جلا دیا۔

کے این یو کے امور خارجہ کے سربراہ پیڈو سا ٹا نی نے کہا کہ جانی نقصان کا اب تک حتمی علم نہیں۔

دوسری جانب میانمار کی برسر اقتدار فوجکی جانب سے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں آیا۔

تھائی لینڈ کے سرحد کے قریب میانمار کے مشرقی علاقے پر قابض کے این یو ملک میں آنگ سان سوچی کو برطرف کر کے حکومت پرقابض فوجی کے خلاف مزاحمت کرنے والی تحریکوں کی اتحادی جماعت ہے۔

کے این یو کے مسلح ونگ کیرن نیشنل لیبریشن آرمی کہلاتی ہے۔

تھائی لینڈ کی طرف سے سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سیلوین ریور کے کنارے میں قائم حکومتی بیس میں شدید فائرنگ کی آوازوں کے بعد دھواں اٹھ رہا ہے، یہ دریا میانماور کو تھائی لینڈ سے الگ کرتا ہے۔

گوریلا کی ویب سائٹ کیرن انفارمیشن سینٹر کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ تھائی لینڈ کے گاؤں مائی سیم لائیپ کے عقب میں واقع علاقے میں 7 فوجیوں نے فرار ہونے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار: اقتدار پر قبضے کے بعد فوج کی کارروائیوں میں 40 سے زائد بچے جاں بحق

میانمار کی فوج پر حملہ کرنے والے کے این ایل کی فائیو بریگیڈ کے پیڈومان مان کا کہنا تھا کہ میانمار کی فوج دوپہر سے پہلے ہی فضائی کارروائی کی لیکن وہاں ہونے والی جانی نقصان سے لاعلم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فضائی کارروائی سنگین جنگی جرم ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فوجی حکومت کو ان کارروائیوں سے باز رکھے۔

میانمار کے صوبے مائی ہانگ سون کے گورنر سیتھیچائے جنڈالاؤنگ نے نیوزکانفرنس میں واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کیرن گوریلاز نے میانمار کے بیس پرقبضہ کرلیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے دوران تھائی لینڈ کے طرف موجود ایک خاتون ہوئی فائر لگنے سے زخمی ہوئی ہیں تاہم تقریباً 450 افراد کو مائی سیم لیپ گاؤں سے نکال لیا گیا۔

واضح رہے کہ یکم فروری کو میانمار کی فوج نے ملک میں منتخب سیاسی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور دیگر سیاست دانوں سمیت آنگ سان سوچی کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مختلف الزامات کے تحت مقدمات چلائے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین نے میانمار کے جنرلز سمیت فوجی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کردیں

فوج کے اس عمل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو تا حال جاری ہے، جس میں اب تک فورسز کی جانب سے طاقت کا بے دریغ استعمال کیا گیا، جس کے باعث متعدد مظاہرین ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔

منتخب اراکین پارلیمنٹ کے گروپ، جو روپوش ہیں، کی جانب سے ایک خفیہ پارلیمنٹ قائم کی گئی ہے جسے انہوں نے کمیٹی برائے پیئیڈونگسو ہلوٹو (چی آر پی ایچ) کا نام دیا ہے، جس کا مقصد فوجی حکومت کی مذمت کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں