سام سنگ کے بانی لی کن ہی طویل علالت کے بعد 78 سال کی عمر میں گزشتہ سال انتقال کرگئے تھے۔

اب ان کے ورثا نے اعلان کیا ہے کہ لی کن ہی کے اثاثوں کی تقسیم پر عائد ہونے والے وراثت ٹیکس کی مد میں وہ 12 ٹریلین وان (11 ارب ڈالرز) ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

لی کن ہی نے سام سنگ کو دنیا کی سب سے بڑی اسمارٹ فون کمپنی میں تبدیل کیا تھا اور 25 اکتوبر کو انتقال کے وقت ان کے جائیداد کی مالیت 21 ارب ڈالرز تھی۔

سام سنگ کے ساتھ ساتھ اثاثوں میں آرٹ کلیکشن بھی شامل ہے جس کی مالیت 3 ٹریلی وان ہے جبکہ کچھ جائیدادیں بھی ہیں۔

یہ وراثت ٹیکس دنیا میں سب سے بڑا ہے اور اس سے ممکنہ طور پر سام سنگ پر خاندان کا کنٹرول بھی اس کے نیتجے میں کمزور ہوسکتا ہے۔

لی کن ہی کے خاندان نے بتایا کہ وہ اس ٹیکس کو آئندہ 5 سال میں 6 اقسام میں ادا کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، جس کا آغاز اپریل 2021 سے ہی ہوگا۔

خاندان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ بطور شہری یہ ہماری ذمہ داری اور فرق ہے کہ تمام ٹیکسوں کو ادا کریں۔

بیان میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ لی کن ہی کے حصص کس طرح خاندان میں تقسیم یا فروخت کیے جائیں گے اور ہی بھی نہیں بتایا گیا کہ کس طرح ادائیگیاں کی جائیں گی۔

تاہم جنوبی کورین قواننین کے تحت کسی فرد کے ورثا کو اس طرح کا ٹیکس 5 سال تک ادا کرنے کی اجازت ہے۔

جنوبی کوریا میں 3 ارب وان سے زیادہ مالیت کی وراثت پر 50 فیصد ٹیکسوں میں ادا کرنا پڑتا ہے۔

مگر سام سنگ کے بانی کے جانشینوں کو جتنا ٹیکس دینا ہے اس کی مثال نہیں ملتی کیونکہ گزشتہ سال جنوبی کورین حکومت کو اسٹیٹ ٹیکس سے جتنی آمدنی ہوئی تھی سام سنگ کا وراثت ٹیکس اس سے 3 سے 4 گنا زیادہ ہے۔

لی خاندان کی جانب سے آرٹ کے ہزاروں فن پارے عطیہ بھی کیے جائیں گے جن میں سے 60 کو جنوبی کورین حکومت نے قومی خزانے کی حیثیت دے رکھی ہے اور وہ نیشنل میوزیم آف کوریا میں جائیں گے۔

اسی طرح 700 ارب وان کو وبائی امراض سے لڑنے جبکہ 300 ارب وان کو بچوں کو کینسر سے بچانے کے لیے عطیہ کیے جائیں گے۔

جے وائے لی، لی کن ہی کے اکلوتے بیٹے ہیں جن کا سام سنگ الیکٹرونکس میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر وہ سام سنگ سی اینڈ ٹی کارپ کے 17 فیصد کے ساتھ سب سے بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔

52 سالہ جے وائے لی اپنے والد کی جگہ سام سنگ الیکٹرونکس کے چیئرمین بننے والے ہیں مگر انہیں رشوت کیس میں جنوری میں ایک بار پھر جیل جانا پڑا تھا۔

سام سنگ گروپ کیا ہے؟

سام سنگ گروپ نہ صرف جنوبی کوریا بلکہ ایشیا کے چند بڑے گروپس میں سے ایک اور دنیا کے بڑی کمپنیوں میں سے بھی ایک ہے۔

سام سنگ گروپ کی آغاز 1940 میں ہوا تھا اور ابتدائی طور پر اس گروپ نے ٹریڈنگ سے کام کا آغاز کیا اور بعد ازاں تعمیراتی شعبے میں بھی خدمات شروع کردیں۔

کچھ ہی سالوں میں اس گروپ میں اضافہ ہوتا گیا اور اس گروپ نے ٹیکسٹائل اور الیکٹرانک آلات سمیت فیشن اور دیگر شعبوں میں بھی کمپنیاں بنانا شروع کیں۔

اس گروپ کے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کے معروف علاقے سام سنگ کا نام دیا گیا اور دنیا بھر کے زیادہ تر لوگ اس راز سے واقف نہیں ہیں کہ سام سنگ سیول کا کوئی معروف علاقہ بھی ہے۔

اس وقت سام سنگ الیکٹرانکس سمیت سام سنگ انجنیئرنگ، سام سنگ سی اینڈ ٹی، سام سنگ ہیوی انڈسٹریز، سام سنگ لائف انشورنس اور سام سنگ فائر اینڈ میرین سمیت دیگر کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور چیل انڈسٹریز کو بھی اس کا حصہ بنادیا گیا ہے۔

چیل انڈسٹریز کے تحت بھی فیبرکس، فائبر اور فیشن سمیت دیگر شعبوں کی متعدد ذیلی کمپنیاں الگ کام کرتی ہیں اور گروپ کے وائس چیئرمین لی جائے یونگ تمام کمپنیوں کے وارث بننا چاہتے ہیں۔

سام سنگ گروپ کا آغاز لی جائے یونگ کے دادا لی بائنگ چل نے کیا تھا، جس کے ان کے بیٹے اور حالیہ وائس چیئرمین کے والد لی کن ہی گروپ کے چیئرمین بنے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں