فائزر وہ پہلی کمپنی ہے جس نے جرمنی کی بائیو این ٹیک کے ساتھ مل کر اولین کووڈ 19 ویکسین کو متعارف کرایا تھا جو بیماری کی روک تھام کے لیے 90 فیصد سے زیادہ مؤثر قرار دی گئی ہے۔

مگر اب تک کووڈ 19 کا کوئی مؤثر علاج دریافت نہیں ہوسکا بلکہ عموماً اس کی علامات کا علاج کیا جاتا ہے تاکہ مرض کی شدت بڑھ نہ سکے۔

مگر بدقسمتی سے یہ طریقہ کار ہمیشہ کامیاب نہیں ہوتا اور بیماری کی شدت بڑھنے پر موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ کووڈ 19 کی بیماری کے علاج کی تیاری پر دنیا بھر میں کام کیا جارہا ہے اور ان میں سے دوا فائزر کی جانب سے تیار کی جارہی ہے۔

فائزر کی گولی کی شکل میں اس دوا کے پہلے مرحلے کا کلینیکل ٹرائل بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں جاری ہے۔

یہ دوا وائرس کے ایک مخصوص انزائمے کو ہدف بنائے گا جو انسانی خلیات میں وائرس کی نقول بنانے کا کام کرتا ہے۔

فائزر کو توقع ہے کہ یہ گولی جسے پی ایف 07321332 کا نام دیا گیا ہے، بیماری ظاہر ہوتے ہیں اس کے خلاف مقابلہ کرسکے گی۔

فائزر کے چیف سائنٹیفک آفیسر اور ورلڈ وائیڈ ریسرچ، ڈویلپمنٹ اینڈ میڈیکل شعبے کے صدر مائیکل ڈولسٹن نے ایک بیان میں بتایا کہ کووڈ 19 کی وبا پر قابو پانے کے لیے ویکسین کے ذریععے اس کی روک تھام اور وائرس کے شکار افراد کے لیے علاج دونوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سارس کوو 2 جس طرح اپنی شکل بدل رہا ہے اور عالمی سطح پر کووڈ کے اثرات مرتب ہورہے ہیں ، اس کو دیکھتے ہوئے اندازہ ہوتا ہے کہ ابھی اور وبا کے بعد علاج تک رسائی بہت اہم ہے۔

یہ بیان دوا کے ٹرائل کے آغاز پر جاری کیا گیا تھا اور انہوں نے بتایا کہ پی ایف 07321332 منہ کے ذریعے کیے جانے والی تھراپی ثابت ہوگی جو بیماری کی پہلی علامت کے ساتھ ہی تجویز کی جاسکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تھراپی کے باعث مریضوں کو ہسپتال میں داخلے یا آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے کی ضرورت نہیں ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ فائزر کی جانب سے ہسپتال میں یرعلاج مریضوں کے لیے علاج کے لیے بھی نوول ٹریٹمنٹ انٹرا وینوس اینٹی وائرل پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان دونوں سے ان مقامات پر مریضوں کا علاج ہوسکے گا جہاں کیسز موجود ہوں گے۔

پی ایف 07321332 براہ راست وائرل ذرات بننے کی روک تھام کرنے والی گولی ہے، اگر وائرس اپنی نقول بنا نہیں سکے گا تو بیماری کو پھیلنے سے روکا جاسکے گا اور نقصان نہیں ہوگا۔

یہ بنیادی طور پر پروٹیز ان ہیبیٹر ہے اور اس طرح کے طریقہ علاج کو ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس کے کیسز میں اکثر استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم تجربات میں کووڈ 19 اور دیگر کورونا وائرسز کے خلاف اس کے مؤثر ثابت ہونے پر بھی ابھی تک یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ یہ انسانوں میں محفوظ اور مؤثر ہے۔

پی ایف 07321332 کے ساتھ فائزر کی جانب سے پی ایف 07304814 کا ٹرائل بھی ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں میں کیا جارہا ہے۔

پی ایف 07321332 کے کلینیکل ٹرائل میں 60 صحت مند رضاکاروں کو شامل کیا گیا ہے اور اس کا اختتام 25 مئی کو ہوگا۔

اس ٹرائل میں دوا کے محفوظ ہونے اور اثرات کی آزمائش کی جارہی ہے اور یہ دیکھا جارہا ہے کہ صحت مند افراد میں مرکبات کس طرح حرکت کرتے ہیں۔

پہلے ٹرائل کی کامیابی پر زیادہ بڑے گروپس میں اس کے اثرات کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں