انخلا کے بعد افغانستان کے مستقبل کا اندازہ لگانا مشکل ہے، امریکی جنرل

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2021
امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں نائن الیون حملوں کے پیچھے تنظٰم القائدہ ممکنپ طور پر بحال ہوسکتی ہے، جنرل مارک ملی - فائل فوٹو:رائٹرز
امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں نائن الیون حملوں کے پیچھے تنظٰم القائدہ ممکنپ طور پر بحال ہوسکتی ہے، جنرل مارک ملی - فائل فوٹو:رائٹرز

واشنگٹن: امریکی جنرل کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان کی تقدیر کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے خبردار کیا کہ طالبان کی جانب سے حکومت کے خاتمے جیسے 'بدترین واقعات' بھی رونما ہوسکتے ہے۔

افغانستان کے مستقبل کے بارے میں سوال پر جوائنٹ چیفس کے چیئرمین جنرل مارک ملی نے سیڈونا فورم کو بتایا کہ 'مشکل صورتحال ہے، اس کے بارے میں کوئی اچھے جوابات نہیں ہیں'۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے فوجی انخلا کیلئے اقدامات شروع ہوگئے ہیں، امریکی کمانڈر

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے دو ہفتے قبل امریکی فوج کے انخلا کے فیصلے کے تحت ستمبر تک پینٹاگون اپنے باقی 2 ہزار 500 سے زائد افواج کو واپس بلالے گا تاکہ 2 دہائیوں سے جاری جنگ کا خاتمہ ہوسکے۔

جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ 'اس کے بعد کیا ہوگا، میرے خیال میں نتائج کئی طرح کے ہوسکتے ہیں جن میں سے چند کافی خراب ہیں اور چند ایسے ہیں جو کافی خراب نہیں ہیں، بدترین معاملات جو سامنے آسکتے ہیں ان میں حکومت کا ممکنہ خاتمہ، فوج کا ممکنہ خاتمہ، خانہ جنگی اور تمام انسانیت سوز تباہی جو اس کے ساتھ رونما ہوتی ہے، شامل ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس میں نائن الیون حملوں کے پیچھے تنظیم القاعدہ کی بحالی بھی شامل ہوسکتی ہے جو 2001 میں امریکا کی زیر قیادت شروع ہونے والی اس جنگ کا اصل مقصد تھی۔

مارک ملی کا کہنا تھا کہ 'دوسری جانب آپ کے پاس 3 لاکھ 50 ہزار مضبوط فوج، پولیس فورس اور افغان سیکیورٹی فورسز ہے اور اس وقت آپ کے پاس وہاں حکومت بھی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: سرکاری کمپاؤنڈ میں مذہبی تقریب پر راکٹ حملہ، 16 بچے زخمی

انہوں نے کہا کہ وہ کافی عرصے سے طالبان کے خلاف بغاوت مخالف کارروائیوں میں مصروف ہیں لہذا یہ کوئی حتمی نتیجہ نہیں ہے کہ کابل کا خود بخود خاتمہ ہوجائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس کا بہترین نتیجہ کابل حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات اور معاہدہ ہوسکتا ہے'۔

تاہم انہوں نے یہ اندازہ لگانے سے گریز کیا کہ امریکی فوجیوں کے جانے کے بعد ملک کون سا ممکنہ راستہ اختیار کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں کے جانے کے بعد اگر القاعدہ اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کرے گا تو وہ اس کی نگرانی اور ان کا پیچھا کرسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں