سعودی عرب میں تعینات سفیر، 6 اہلکار عوامی شکایات پر وطن واپس طلب

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2021
دفترخارجہ کے مطابق عوامی شکایات پر سفیر کو واپس بلالیا گیا—فوٹو: بشکریہ پاکستانی سفارت خانہ
دفترخارجہ کے مطابق عوامی شکایات پر سفیر کو واپس بلالیا گیا—فوٹو: بشکریہ پاکستانی سفارت خانہ

سعودی عرب میں مقیم پاکستانی شہریوں کی شکایات پر وہاں تعینات سفیر وطن واپس لوٹ چکے ہیں جبکہ مزید 6 سفارتی اہلکاروں کو بھی واپس طلب کرلیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے انکوائری کا حکم دیا تھا اور ان کے احکامات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: مزدوروں سے رقم لینے کا معاملہ: 'سعودیہ میں پاکستانی سفیر کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے'

انہوں نے کہا کہ 'معاملے کو ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی دیکھے گی'۔

ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ واپس بلائے گئے 6 اہلکار سفارت خانے کے کمیونٹی ویلفیئر اور قونصلر ونگ میں کام کر رہے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کو اہمیت دیتی ہے اور عوامی خدمت میں کسی قسم کی غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تمام سفارتی مشنز خاص کر پاکستانی کمیونٹی سے متعلق معاملات خود دیکھتے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی مشنز کو دنیا بھر میں پاکستانی برادری کی امداد کی ہدایات موجود ہیں اور اس حوالے سے وزیر اعظم کے حالیہ بیان پر مکمل عمل درآمد کرایا جائے گا۔

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ 'معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی مزدوروں کی جو خدمت کرنی تھیں وہ نہیں کیں'۔

روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'میں سعودی عرب میں تعینات سفیر کے خلاف انکوائری کروارہا ہوں اور زیادہ سے زیادہ عملے کو واپس بلا رہا ہوں اور انکوائری کے نتائج میں جو بھی ذمہ دار ہوں گے ان کے خلاف کارروائی کروں گا'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم ان کو مثالی سزائیں دیں گے، ان کا کام ہماری لیبر کی مدد کرنا ہے مگر یہ وہاں ان سے پیسے لیتے تھے'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں زیرحراست کشمیری قائدین کی صحت پر تشویش ہے، ترجمان دفتر خارجہ

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے اس ملک کی معیشت کو بچا کر رکھا ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے سفارتخانے ان محنت کش لوگوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بہت خاص لوگ ہیں، انہیں ہم یہاں نوکریاں نہیں دے پاتے جس کی وجہ سے یہ اپنے اہلخانہ سے دور رہ کر کام کرنے پر مجبور ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'سفارتخانوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ کی بنیادی ذمہ داری بیرون ملک رہنے والے مزدور طبقوں کا خیال رکھنا ہے'۔

قبل ازیں گزشتہ برس بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز امپلائمنٹ سے جاری دستاویزات میں کہا گیا تھا کہ 2019 میں متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب جانے والے 87 فیصد سے زائد پاکستانی روزگار کی تلاش میں ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2021 ممیں جولائی سے مارچ کے دورانیے میں بیرونی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا اور سب سے زیادہ سعودی عرب سے 57 لاکھ ڈالر آیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Khalid H. Khan Apr 29, 2021 07:10pm
Very good action and 1st time in history. We suffered a lot due to own embassy.