اسٹیل ملز کے سابق قائم مقام چیئرمین، 4 کانٹریکٹرز کرپشن کیس سے بری

اپ ڈیٹ 30 اپريل 2021
جج نے کہا کہ پروسیکیوشن ملزمان پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا — فائل فوٹو / اے پی
جج نے کہا کہ پروسیکیوشن ملزمان پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا — فائل فوٹو / اے پی

کراچی کی احتساب عدالت نے پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے سابق قائم مقام چیئرمین اور 4 نجی کانٹریکٹرز کو 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی مبینہ کرپشن سے متعلق 8 سال پرانے کیس میں بری کردیا۔

اس وقت کے قائم مقام چیئرمین ثمین اصغر اور چار کانٹریکٹرز طارق ارشاد، محمود، اصغر جمیل رضوی اور عباس علی امریلیوالا کو 2008 میں اسٹیل آئٹمز کی خریداری میں کرپشن کرنے اور قومی خزانے کو 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام سے بری کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت چار کے جج سُریش کمار نے فیصلہ سنایا جو شواہد ریکارڈ کرنے اور دونوں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کرلیا گیا تھا۔

جج نے کہا کہ پروسیکیوشن ملزمان پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا اور عدم شواہد پر ملزمان کو بری کردیا۔

پروسیکیوشن کا کہنا تھا کہ چار نامزد کانٹریکٹرز نے انتظامیہ کی جانب سے 20 اکتوبر 2008 کو متعارف کردہ فری کریڈٹ اسکیم کے تحت اسٹیل ملز سے اسٹیل آئٹمز خریدے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ فری کریڈٹ اسکریم 30 نومبر 2008 کو ختم ہوگئی تھی لیکن اس وقت کے قائم مقام چیئرمین ثمین اصغر نے اسی اسکیم کے تحت کانٹریکٹرز کو آئٹمز کی ڈیلوری کی منظوری دی اور ان سے مارک اَپ چارج نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیل ملز سے متعلق منصوبہ صرف تباہی ہے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے 2009 میں اسٹیل ملز کے امور پر ازخود نوٹس لیا تھا اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو اسٹیل ملز کی اعلیٰ انتظامیہ، نجی کانٹریکٹرز کے خلاف بڑے پیمانے پر کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں یہ انکوائریاں قومی احتساب بیورو (نیب) کو منتقل کردی گئی تھیں جس نے یہ ریفرنس سمیت متعدد ریفرنسز دائر کیے تھے اور 2012 میں اس ریفرنس میں ثمین اصغر اور چار کانٹریکٹرز طارق ارشاد، محمود، اصغر جمیل رضوی اور عباس علی امریلیوالا کو نامزد کیا تھا۔

ریفرنس میں احتساب ادارے نے دعویٰ کیا تھا اسٹیل ملز کے قائم مقام چیئرمین نے نجی کانٹریکٹرز کی ملی بھگت سے آئٹمز کی فروخت پر مارک اپ کی چھوٹ سے قومی خزانے کو 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔

تبصرے (0) بند ہیں