جون ایلیا کی شاعری کی تضحیک پر ساحر لودھی کو تنقید کا سامنا

30 اپريل 2021
جس امیدوار نے یہ شعر پڑھا تھا انہوں نے اپنا  بھرپور دفاع کرنے کی کوشش کی— فائل فوٹو: فیس بک
جس امیدوار نے یہ شعر پڑھا تھا انہوں نے اپنا بھرپور دفاع کرنے کی کوشش کی— فائل فوٹو: فیس بک

ہر سال رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے بعد پاکستان کے مختلف ٹی وی چینلز پر رمضان ٹرانسمیشنز کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے تاہم ان میں سے کچھ کے میزبانوں کے عجیب و غریب انداز سوشل میڈیا صارفین کی توجہ مبذول کروالیتے ہیں جس پر رمضان ٹرانسمیشنز کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

رمضان المبارک کے آغاز میں رکنِ قومی اسمبلی اور اینکر پرسن عامر لیاقت حسین کا 'ناگن ڈانس' وائرل ہوا تھا اور اب اینکر پرسن اور ٹی وی شو ہوسٹ ساحر لودھی بھی تنقید کی زد میں آگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: آن ایئر شو میں طالبہ پر چلانے کے بعد ساحر لودھی کی وضاحت

گزشتہ روز سے سوشل میڈیا پر معروف ٹی وی شو ہوسٹ ساحر لودھی کی ایک ویڈیو گردش کررہی ہے اور انہیں صارفین کی شدید تنقید کا بھی سامنا ہے۔

ساحر لودھی ان دنوں نجی ٹی وی چینل 'ٹی وی ون' پر رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کررہے ہیں اور وائرل ہونے والی ویڈیو بیت بازی پر مشتمل سیگمنٹ کی ہے۔

ویڈیو میں ساحر لودھی، رمضان ٹرانسمیشن میں بیت بازی کے مقابلے کی میزبانی کرتے نظر آرہے ہیں جہاں ایک جانب ججز بھی موجود ہیں۔

وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقابلے میں شریک امیدوار نے اردو کے مشہور شاعر جون ایلیا کا شعر پڑھا، تاہم ساحر لودھی نے ان سے شعر کا پہلا مصرعہ دوبارہ پڑھنے کو کہا اور پھر کہا کہ مجھے لگ رہا ہے یہ شعر ٹھیک نہیں اور اس شعر میں وزن نہیں۔

اس سیگمنٹ میں موجود ججز نے بھی ساحر لودھی سے اتفاق کیا اور اس دوران اینکر پرسن، جون ایلیا کے شعر کے مصرعہ ' تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا ' کو درست قرار نہ دینے پر بضد رہے کہ اس کا کوئی مطلب نہیں بن رہا۔

تاہم جس امیدوار نے یہ شعر پڑھا تھا انہوں نے اپنا بھرپور دفاع کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ انہوں نے شعر صحیح پڑھا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان ٹرانسمیشن: عامر لیاقت کی ویڈیوز پر عوام کے دلچسپ تبصرے

ویڈیو میں ساحر لودھی نے کہا کہ 'یہ رنگ تو جون بھائی کا ہی ہے لیکن یہ شعر جون ایلیا کا نہیں ہوسکتا، جیسے آپ لوگ ریختہ میں سے نکال کر کچھ بھی پڑھ لیتے ہیں نا پہلا مصرعہ اقبال کا، دوسرا وصی شاہ کا، تیسرا کسی اور کو'۔

اس دوران متعلقہ امیدوار 3 سے 4 مرتبہ وہی شعر پڑھتے نظر آئے لیکن ساحر لودھی نے تو یہ سوال بھی کردیا کہ اس کا مطلب کیا ہے جبکہ شعر و شاعری کے مقابلے میں عموماً مطلب نہیں پوچھے جاتے۔

جس پر آخر کار امیدوار نے کہہ دیا کہ یہ تو جون سے پوچھیں انہوں نے لکھا ہے، اس پر ساحر لودھی نے بات کا رخ ججز کی طرف موڑ دیا اور ایک خاتون جج نے کہا کہ جون ایلیا سے پوچھنے کے لیے تو عالمِ بالا میں جانا پڑے گا۔

تاہم اس دوران ساحر لودھی، جون ایلیا کے شعر کو غلط کہنے اور امیدوار کی تضحیک کرنے میں مصروف نظر آئے اور انہوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ میرے لیے یہ شعر نہیں ہے اور ججز کا بھی یہی فیصلہ ہے۔

اس مقابلے کے امیدوار نے جو اشعار پڑھے تھے وہ جون ایلیا ہی کی غزل کے تھے جو ان کی غزلیات کے مجموعے 'شاید' کا حصہ ہے۔

2 منٹ کے دورانیے پر مشتمل یہ ویڈیو جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین کی جانب سے ساحر لودھی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اس حوالے سے ٹوئٹر پر ٹرینڈ بھی چل رہا ہے۔

مزمل نامی صارف نے لکھا کہ 'ریختہ کے تم ہی استاد نہیں ہو غالب، کہتے ہے اگلے زمانے میں کوئی ساحر بھی تھا'۔

سعد نامی صارف نے لکھا کہ 'ساحر لودھی صاحب جون ایلیا کے ٹھیک شعر کو ٹھیک کرتے ہوئے'.

ارسلان شیرازی نے لکھا کہ 'لگتا ہے جون صاحب اور ناصر کاظمی صاحب کی شاعری کا پہلا اور مستند قلمی نسخہ ساحر لودھی کے پاس ہے جس کی وجہ سے ان 2 مقبول شاعروں کے زبان زد عام اشعار میں بھی ساحر لودھی کو گڑ بڑ نظر آرہی ہے'۔

طاہر عمران نامی صارف نے لکھا کہ ' اس جاہل اینکر، منصفین اور پروگرام کے عملے کو گوگل تک رسائی نہیں ملی؟'.

اقرا ناصر نے لکھا کہ 'امیدوار نے بالکل صحیح پڑھا، ساحر لودھی لوزر ہے، یہ غلط ہے، اپنے پلیٹ فارمز پر دوسروں کو عزت دیں'۔

میر ایلیا نامی صارف کی جانب سے اس رمضان ٹرانسمیشن کے نام ایک شکایت بھی شیئر کی گئی۔

شیراز حسن نے لکھا کہ 'پیمرا کو اس معاملے پر نوٹس لینا چاہیے'۔

اکرام راجا نے لکھا کہ 'غلطی کی نشاہدہی پر میں حضرت ساحر لودھی اور ان کے ججز کا شکر گزار ہوں، جون ایلیا'۔

عدیل امجد نامی صارف نے لکھا کہ 'تمام شاعر حضرات کے نام، شاعری وزنی کرانے کے لیے رجوع کریں'۔

محمد اطہر نے لکھا کہ 'جب آپ کو علم ہی نہیں شعرا کرام کے کلام کا تو کیوں رائے زنی کرتے ہیں؟ جون ایلیا کے اشعار کو آپ نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ یہ ان کا نہیں لگتا، اپنی کم علمی پر شریکِ محفل پر تنقید کر ڈالی، آپ کا مطالعہ وسیع نہیں تو شریک مقابلہ کا کیا قصور تھا؟'۔

خیال رہے کہ ساحر لودھی کو اس سے قبل بھی اپنی رمضان ٹرانسمیشن میں امیدواروں سے تضحیک آمیز سلوک پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔

2017 میں ساحر لودھی کی رمضان ٹرانسمیشن کی ایک قسط سے حال ہی میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، جس میں انہوں نے طالبہ کو ان کی تقریر کے دوران روک کر اپنے غصے کا اظہار کرنا شروع کردیا تھا۔

اس ویڈیو کے بعد انٹرنیٹ پر ساحر لودھی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا، جس پر انہوں نے وضاحت کی تھی کہ ان پر تنقید کرنے والوں کا رویہ گمراہ کن اور غیر منصفانہ ہے۔

بعدازاں رمضان ٹرانسمیشن کی ایک اور قسط میں ساحر لودھی نے اس واقعے پر بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ لوگ ان پر تنقید کررہے ہیں، لیکن کسی نے بھی وہ کلپ نہیں دکھائی جہاں انہوں نے طالبہ سے انہیں ٹوکنے اور غصہ کرنے پر معافی طلب کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں